ترک خفیہ ایجنسی نے اسلحے کے ڈیلر کو یوکرائن میں پکڑ لیا
3 فروری 2022ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ ترک اسلحے کے ڈیلر نوری بوزکر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے لیے خطرہ بن گئے تھے۔ اندازوں کے مطابق مغوی نوری بوزکر ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو ترک حکومت میں پائی جانے والی بدعنوانیوں کو بے نقاب کر سکتے ہیں۔ ہتھیاروں کے اس سوداگر کا ترکی کی جانب سے مختلف جنگ زدہ علاقوں کو خفیہ اسلحے کی ترسیل میں بھی اہم کردار بیان کیا جاتا ہے۔
نوری بوزکر کی حراست
ترک خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی نے نوری بوزکر کو یوکرائن کے کسی مقام پر ڈھونڈ کر مغوی بنا لیا ہے۔ اس کا انکشاف خود صدر رجب طیب ایردوآن نے کیا۔ ایردوآن نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملکی خفیہ ایجنسی نے اِس شخص کو یوکرائن میں سے ڈھونڈ نکالا ہے اور اس کے پکڑے جانے کی بابت انہوں نے یوکرائنی صدر زیلینسکی سے بات بھی کی ہے۔
توہین آمیز جملوں پر ترک خواتین کے خلاف قانونی کارروائی
نوری بوزکر کی گرفتاری کو ترک صدر نے خفیہ ایجنسی کا ایک بڑا کارنامہ قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بوزکر اپنے ملک سے فرار ہو کر سن 2015 سے یوکرائن میں مقیم تھے۔
نوری بوزکر کے انکشافات
اسلحے کے اس ڈیلر نے یوکرائنی نیوز سائیٹ اسٹرانا (Strana) کو دیے گئے انٹرویو میں ترکی کے شام اور لیبیا میں عسکریت پسندوں کے ساتھ خفیہ تعلقات اور ان کو ڈھکے چھپے انداز میں اسلحے کی مبینہ ترسیل کی تفصیلات بیان کی تھیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی کے کارکن اس اسلحے کی ترسیل کی فراہمی سے حاصل ہونے والی آمدن میں سے اپنا حصہ بھی حاصل کرتے تھے۔
بوزکر کا دعویٰ ہے کہ وہ مشرقی یورپی ممالک سے قانونی انداز میں اسلحہ خرید کر ترکی لاتے تھے اور وہاں سے ترک خفیہ ایجنسی وہ ہتھیار اور گولہ بارود مختلف جنگ زدہ مقامات کی جانب منتقل کرتی تھی۔ مغوی نوری بوزکر ترک فوج میں کیپٹن کے رینک پر بھی رہ چکے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں، ترک صدر
بوزکر کے مطابق پچاس کے قریب ہتھیاروں کی کھیپ شام میں عسکریت پسندوں کو پہنچائی گئی تھی اور آخری ترسیل انہوں نے خفیہ ایجنسی کے بغیر مکمل کرنے کی کوشش کی تھی، اور انہیں ترک پولیس نے راستے میں روک لیا تھا۔ اس مبینہ تنازعے کی وجہ سے وہ اپنا ملک چھوڑ کر یوکرائن بھاگ آئے تھے۔
ترکی کو منتقلی رکوانے کی جد و جہد
یوکرائن میں نوری بوزکر سیاسی پناہ کی درخواست جمع کروا چکے ہیں کیونکہ انہیں کئی خدشات لاحق ہیں۔ سیاسی پناہ کی درخواست کے بعد ترک حکومت نے بین الاقوامی پولیس کے ادارے انٹرپول کی جانب سے ان کا ریڈ وارنٹ اس الزام کی بنیاد پر جاری کروایا کہ وہ سن 2002 میں ترک پروفیسر تعلیم نجیب اولو کے قتل میں ملوث ہیں۔ یہ مقدمہ بیس برسوں سے نامکمل ہے۔ بوزکر اس الزام کو رد کرتے ہیں اور اسے ایک جھوٹا الزام قرار دیتے ہیں۔
بوزکر کے نمائندے رومن ڈینیسیوک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ترک دستاویزات کا انہوں نے بغور مطالعہ کیا ہے اور اس میں کئی باتیں واضح نہیں ہیں اور اس قتل میں بوزکر کے براہِ راست ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملتے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوکرائنی سکیورٹی سروس نے بوزکر کے حوالے سے جو بھی کیا ہے وہ غیر قانونی ہے اور یہ طاقت کا ناجائز استعمال ہے۔
ترکی کے مسلح ڈرونز کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ
مبصرین کے مطابق بوزکر کی ترکی کو منتقلی ممکن ہے کیونکہ یوکرائن اس وقت سرحدوں پر روسی فوج کے جمع ہونے سے شدید دباؤ میں ہے۔ کییف حکومت ترکی کو اپنا اقتصادی پارٹنر بھی قرار دیتی ہے اور موجودہ بحرانی حالات میں وہ ترکی کے تعاون اور تعلق کو اہمیت دے گی۔
لوئیس زانڈر، بریگیٹا شلکے گِل (ع ح/ ع س)