’ترک معاہدہ ختم ہوا تو بھی مہاجرین یورپ نہیں آ پائیں گے‘
28 اپریل 2017فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی بوداپسٹ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہنگری نے سربیا سے متصل ملکی سرحد پر ’اسمارٹ‘ باڑ نصب کرنے کا دوسرا مرحلہ آج اٹھائیس اپریل بروز جمعہ مکمل کر لیا ہے۔
’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘
اس جدید ترین سرحدی باڑ پر ایسے کیمرے نصب ہیں جو اندھیرے میں بھی کام کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے سنسر بھی لگائے گئے ہیں جو جسمانی حدت اور کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کو فوری طور پر جانچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہنگری نے مہاجرین کو خبردار کرنے کے لیے اس باڑ پر جابجا پانچ مختلف زبانوں میں باڑ سے دور رہنے کی ہدایات بھی درج کی ہیں۔
ملک کی جنوبی سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام مکمل ہونے کے بعد ہنگری کے سیکریٹری داخلہ کارولی کونٹراٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہنگری اپنی ملکی سرحدوں اور شینگن زون کی بیرونی سرحدوں کو بیک وقت محفوظ بنا رہا ہے۔‘‘
سن 2015 میں یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد محض چند مہینوں میں چار لاکھ سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن ہنگری کی حدود سے گزرتے ہوئے جرمنی اور مغربی یورپ کے دیگر ممالک تک پہنچے تھے۔ تاہم گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق معاہدہ طے پانے اور بلقانی ریاستوں کی جانب سے ملکی سرحدیں بند کر دینے کے بعد سے ان راستوں کے ذریعے مغربی یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
لیکن بوداپسٹ حکومت اس کے باوجود سرحدی باڑ تعمیر کرنے پر مصر رہی ہے۔ ہنگری کا کہنا ہے کہ اس ساڑھے چھ فٹ بلند جدید ترین باڑ کی تنصیب کا مقصد یورپ کی بیرونی سرحد کو محفوظ بنانا ہے۔
بوداپسٹ کے مطابق ترکی کی موجودہ سیاسی صورت حال ایسی ہے کہ مہاجرین سے متعلق معاہدہ کسی وقت بھی ختم ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں اس برس ایک مرتبہ پھر سے لاکھوں مہاجرین ان راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور اسی تناظر میں یہ باڑ ترکی کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی مہاجرین کو یورپ کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹراوربان نے بھی آج دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ باڑ ملکی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے یورپ آنے والے مہاجرین کو ’زہر‘ اور ’دہشت گردی کا منبع‘ بھی قرار دیا۔
یورپی یونین کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے اوربان پر شدید تنقید بھی کی گئی۔ آج یورپی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ایک سیاست دان گیانی پیٹیلا نے اوربان کے بارے میں کہا، ’’وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ وہ جھوٹے ہیں۔‘‘