تعلیم اور حفظان صحت: بھارتی لڑکیوں کے مسائل
21 اپریل 2014بھارت کے وسیع تر دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے لیے علیحدہ ٹائلٹس کی عدم دستیابی اُن کی تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ سِن بلوغت میں قدم رکھنے والی بہت سی لڑکیاں ایام حیض کے دوران اسکول نہیں جا سکتیں کیونکہ وہاں لڑکیوں کے لیے علیحدہ ٹائلٹس کا بندوبست نہیں ہے۔
بھارت میں 2011ء کی تعلیمی صورتحال سے متعلق سالانہ رپورٹ کے مطابق ٹائلٹس کا مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے 12 تا 18 سال کی عمر کی لڑکیاں ہر ماہ کم از کم پانچ روز اسکول سے غیر حاضر رہتی ہیں۔ اس طرح ان لڑکیوں کی اسکول سے غیر حاضری کے دنوں کی سالانہ تعداد قریب 50 روز بن جاتی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے گرچہ 2011ء میں ایک حکم جاری کیا تھا جس کے تحت ہر سرکاری اسکول میں ٹائلٹ لازمی طور پر ہونا چاہیے تاہم 2013ء میں ایک غیر سرکاری تنظیم CRY کی طرف سے کروائے گئے مطالعے سے پتہ چلا کہ 11 فیصد اسکولوں میں ٹائلٹس موجود ہی نہیں ہیں، 18 فیصد اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے علیحدہ ٹائلٹس کا بندوبست ہے جبکہ 34 فیصد اسکولوں کے ٹائلٹس انتہائی بُری یا ناقابل استعمال حالت میں ہیں۔
CRY East کی علاقائی ڈائریکٹر اتندرا ناتھ داس کا کہنا ہے، ’’بچوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، اسکولوں کی اپنی کوئی عمارت نہیں ہے اور ٹائلٹس کی سخت کمی پائی جاتی ہے۔ کوئی تعجب نہیں کہ بھارت میں 8.1 ملین بچے اسکولوں میں تعلیم سے محروم ہیں۔‘‘
اتندرا ناتھ داس کہتی ہیں، ’’اسکول میں تعیلم حاصل کرنے والے بچوں کی ایک بڑی تعداد تعیلم کے حصول کا سلسلہ منقطع کر کے اسکول سے نکل جاتی ہے۔ ان میں اکثریت پرائمری سے اَپر پرائمری اسکول پہنچنے والی لڑکیوں کی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم انہیں اب تک ٹائلٹس کا مناسب نظام مہیا نہیں کر سکے۔‘‘
اقوام متحدہ کے انسٹیٹیوٹ فار واٹر، انوائرنمنٹ اور ہیلتھ کی 2010ء کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سِن بلوغت کو پہنچنے والی لڑکیوں کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ حفظان صحت کے انتظامات کا فقدان اور صحت سے متعلق دیگر مسائل ہوتے ہیں۔ ’’یہ عوامل خواتین میں تعلیم کی کم تر شرح اور تعلیم کے پست معیار کی وجہ بنتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حاملہ خواتین اور اُن کے بچوں کی صحت پر ان عوامل کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘
بھارت میں 2011ء میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج کے مطابق ملک بھر میں حفظان صحت سے متعلق ضروریات محض 49 فیصد شہریوں کو میسر ہیں جبکہ دیہی علاقوں کی صورتحال ابتر ہے۔ وہاں ان سہولیات کی فراہمی کا تناسب محض 31 فیصد ہے جبکہ سماجی اور طبقاتی نظام میں بٹے ہوئے ملک بھارت میں نچلے درجے کی برادریوں اور قبیلوں میں یہ شرح اور بھی کم ہے۔ دلیت برادری میں 23 فیصد اور قبائلی گروپوں میں حفظان صحت کی یہ سہولیات صرف 16 فیصد باشندوں کو میسر ہیں۔
کئی بھارتی دیہی علاقوں میں حفظان صحت کے نظام کا فقدان وہاں ہیلتھ اور ایجوکیشن پروگراموں کے پھیلاؤ اور کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
کولکتہ میں یونیسیف کے لیے کام کرنے والے ایک ماہر ایس این دیو کے مطابق بھارت کے 2009ء کے ’تعلیم کے بنیادی حق‘ کے ایکٹ میں یہ شامل ہے کہ ہر بچے کو پرائمری اسکول کی تعلیم مکمل ہونے تک فری اور لازمی تعلیم دی جائے۔ تب اس کے علاوہ اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے کا ایک اہم حصہ مناسب ٹائلٹس کی فراہمی بھی بتایا گیا تھا۔