توہین رسالت سے متعلق قانون: ’پاکستان میں ایک اور قتل‘
5 مارچ 2011اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قتل کا یہ واقعہ جمعہ کو پیش آیا، جس سے دو روز قبل اقلیتوں کے وفاقی وزیر اور خود بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہباز بھٹی کو اسلام آباد ہی میں قتل کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق محمد عمران نامی ایک شہری کو نامعلوم نقاب پوش حملہ آوروں نے راولپنڈی کے ایک گاؤں میں ایک بس سٹاپ کے قریب ایک دکان میں گھس کر گولی مار دی ۔
عمران پر یہ الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر اپریل 2009 ء میں ایک گاؤں کے ایک ریستوراں میں ہونے والی ایک بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے تھے۔ اس مقدمے میں استغاثہ عدالت میں کافی ثبوت مہیا کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اس بنا پر محمد عمران اور اس کے ایک ساتھی ملزم کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق محمد عمران کو دکان میں گھس کر ہلاک کرنے والے حملہ آوروں کی تعداد دو تھی جبکہ ان کا تیسرا ساتھی اس دوران مسلح حالت میں دکان کے باہر کھڑارہا تھا۔ محمد احمد نامی ایک پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے عمران کو فائرنگ کرکے موقع پر ہی ہلاک کر دیا، جس کے بعد وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مقتول محمد عمران کےبڑے بھائی محمد اکرم نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بھائی کو ایک نواحی گاؤں کے ایک ایسے شخص نے فائرنگ کر کے قتل کیا، جس نے قریب دو سال پہلے اس پر توہین رسالت کے مبینہ ارتکاب کا الزام لگایا تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک