توہین رسالت پر سزائے موت، برطانوی وزیر اعظم کے تحفظات
30 جنوری 2014برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کے دن پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد حکومت کو اپنے خیالات سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ برطانوی شہری محمد اصغر کو موت کی سزا سنائے جانے پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد اصغر چالیس برس تک برطانیہ میں مقیم رہا اور اس کا کنبہ اب بھی برطانیہ میں ہی سکونت پذیر ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کی ایک عدالت نے پیغمبر اسلام ہونے کا دعویٰ کرنے پر محمد اصغر کو سزائے موت سنائی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے اپنے خطوط میں یہ دعویٰ کیا تھا۔ گزشتہ جمعے کو عدلیہ نے تصدیق کی تھی کہ اس جرم میں اسے سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
69 سالہ محمد اصغر کے گھروالوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائیداد کے ایک تنازعے کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اصغر کے کنبے کے مطابق وہ انشقاق ذہنی اور خبط عظمت کا شکار ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اصغر نے دوران حراست خود کو ہلاک کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
محمد اصغر کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے مزید کہا، ’’ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور یہ بات ہم ہر سطح پر واضح کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں ںے کہا کہ یہ ان کی پالیسی ہے کہ چاہے کسی قسم کے حالات ہی کیوں نہ ہوں، وہ سزائے موت دیے جانے کے مخالف ہیں۔
ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ کو مزید بتایا کہ وزارت خارجہ میں خاتون وزیر سعیدہ حسین وارثی نے اصغر کے کیس کے تناظر میں پاکستانی صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے جب کہ اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر بھی اس کیس کے تمام عوامل پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اے ایف پی نے لندن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار اور برطانوی وزارت خارجہ بھی رابطے میں ہے۔
پاکستان میں توہین مذہب کے اس نئے مقدمے پر انسانی حقوق کے سرگرم اداروں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس کیس کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر دہرایا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ اس قانون کو ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔