جاسوسی کا الزام: امريکی شہری کو روس ميں 16 برس قيد کی سزا
15 جون 2020ماسکو سٹی کورٹ نے پندرہ جون کو سنائے گئے فيصلے ميں سکيورٹی ايگزيکيٹو پال ويہلن کو سولہ برس قيد کی سزا سنائی۔ ويہلن کو جاسوسی کا جرم ثابت ہونے پر يہ سزا سنائی گئی۔ فيصلے کے تحت پال ويہلن يہ سزا سخت نگرانی والی ايک جيل ميں کاٹيں گے۔ روس ميں اس امريکی شہری کے خلاف مقدمے کی سماعت بند دروازوں کے پیچھے ہوئی اور حکام کا اصرار ہے کہ سلامتی سے متعلق وجوہات کی بنا پر يہ ناگزير تھا۔
پال ويہلن کو دسمبر سن دو ہزار اٹھارہ ميں ماسکو سے گرفتار کيا گيا تھا۔ وہ اس وقت اپنے ايک دوست کی شادی کے سلسلے ميں روس گئے تھے۔ سابق ميرين کور کے رکن پچاس سالہ ويہلن کا تعلق مشيگن سے ہے۔ وہ مسلسل کہتے آئے ہيں کہ وہ بے گناہ ہيں اور انہيں جاسوسی کے جھوٹے کيس ميں پھنسايا گيا ہے۔ پال ويہلن کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان کے وکلاء فيصلے کے خلاف اپيل کريں گے۔ انہوں نے پندرہ جون کو سنائے گئے عدالتی فيصلے کو سياسی قرار ديا۔
روس ميں تعينات امريکی سفير جان ساليون نے عدالتی کارروائی کی سخت الفاظ ميں مذمت کی اور انہوں نے بغير شواہد کے سزا سنائے جانے کو انسانی حقوق اور بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی بھی قرار ديا۔ ان کے بقول ويہلن کو سزا سنائی جانا 'انصاف کا مذاق‘ ہے۔ امريکی سفير نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کيا۔ بعد ازاں امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے بھی اس پيش رفت پر شديد تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس پال ويہلن کو بين الاقوامی اور انسانی حقوق کے تقاضوں کے تحت آزاد اور شفاف عدالتی کارروائی فرام کرنے سے قاصر رہا۔
دوسری جانب کريملن کے ترجمان ديميتری پيسکوو نے تمام امريکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ امريکی سکيورٹی ايگزيکيٹو کا جرم عدالت ميں ثابت ہوا۔ انہوں نے اس فيصلے کے پيچھے سياسی مقاصد کارفرما ہونے کے تاثرات کو بھی رد کيا ہے۔
ع س / اا، اے پی