جرمن صدر کا ایران کو مبارکباد کا پیغام: مگر غلطی سے
10 فروری 2020صدارتی دفتر کے ترجمان نے پیر دس فروری کو اے ایف پی کو بتایا کہ تہران میں جرمن سفارتخانے نے ایران کے قومی دن کی تعطیل کے موقع پر حکومت کو مبارکباد کا ٹیلیگرام بھیجا، حالانکہ وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر ایران کی موجودہ سیاسی صورتحال اور نئی پیشرفت کی وجہ سے اس سال ایران کے قومی دن کے موقع پر مبارک باد کا کوئی پیغام نہیں بھیجنا چاہتے تھے۔ غلطی پر مبنی اس پیغام رسانی کے عمل کی تصدیق جرمن روزنامے ''ٹاگس اشپیگل‘‘ کی ایک رپورٹ نے بھی کی ہے۔
صدارتی دفتر کی اس غلطی کا انکشاف اُس وقت ہوا جب 7 فروری کو صدر شٹائن مائر کے دفتر نے جرمن دفتر خارجہ کے ذریعہ تہران میں جرمن سفارتخانے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے مطلع کیا کہ جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے رواں سال ایران کے قومی دن پر مبارکباد کا کوئی ٹیلیگرام نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے برعکس 5 فروری کو ہی پہلے سے تیار کردہ مبارکباد کے پیغام کا ایک متن ایرانی حکام کو سفارتخانے کے ذریعہ بھیج دیا گیا تھا۔
برلن میں وفاقی صدر دفتر کے مطابق اس سال ایران کو اُس کے قومی دن پر مبارکباد کا پیغام بھیجا جائے یا نہیں اس بارے میں صدر شٹائن مائر نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا تھا اور اس پر واضح تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ دریں اثناء تہران میں جرمن سفارتخانے کی طرف سے پہلے سے تیار شدہ پیغام کو ایرانی حکام کو ارسال کرنے کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے صدر دفتر کی ترجمان نے کہا کہ 8 فروری کو جرمن سفیر نے ایرانی حکام کو اس غلطی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس سال وفاقی صدر کی طرف سے ایران کے قومی دن کے موقع پر کوئی پیغام یا ٹیلیگرام نہیں بھیجا جانا تھا اور نادانستہ طور پر مبارکباد کے پیغام کا متن وفاقی صدر کی حتمی منظوری کے بغیر بھیجا گیا۔
ایران میں کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین کے خلاف مبینہ تشدد کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی سینکڑوں ہلاکتوں کے سبب ایران پر عالمی برادری کا غیر معمولی دباؤ ہے۔ اس کے علاوہ ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی ایک بار پھر اپنے عروج پر ہے اور اس کے اثرات یقیناً یورپی ممالک اور ایران کے تعلقات پر بھی پڑے ہیں۔
جرمن اخبار ٹاگس اشپیگل کے مطابق وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے پچھلے سال ایران کے قومی دن پر نہ صرف اپنی طرف سے مبارکباد بھیجی تھی بلکہ اپنے پیغام میں کہا تھا، ''میرے ہم وطنوں کی جانب سے بھی۔‘‘ اس پرجرمن صدر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ایران اسرائیل کو تباہی کے خطرات سے دھمکاتا رہتا ہے۔
ک م / ع ا/ اے ایف پی، ٹاگس اشپیگل